Book Name:Hmesha Sach Bolye

ہو جاتی ہے جیسا کہ ابھی ہم نے سنا کہ سچ بولنے کی برکت سے اس نیک غلام کو نہ صرف آزادی نصیب ہو گئی بلکہ بکریاں بھی بطورِ انعام مل گئیں، ہمیں چاہیے کہ ہم بھی ہمیشہ سچ بولیں، کتنے ہی کٹھن حالات ہوں، جان پر بن آئے تب بھی سچ کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔کیونکہ  جھوٹ کبھی کبھی بظاہر عارضی (Temporary)سکون فراہم کر دیتا ہے مگر جیسے ہی جھوٹ کا پردہ فاش ہوتا ہے سارا سکون غارت ہو جاتا ہےاور بندہ کئی پریشانیوں میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ دنیا میں اگر جھوٹ کا پردہ فاش نہ بھی ہو تب بھی آخرت میں ضرور پتہ چلے گا لہٰذا عقل مندی یہی ہے کہ سچوں کی پیروی کرنی چاہیے اور سچ کو اپنی عادت بنانا چاہیے۔

اللہ  والے کون؟

       اس نیک اور سچے چرواہے کے کردار سے یہ بھی سبق ملتا ہے کہ ٭اللہ  والے وُہی ہوتے ہیں جو ہمیشہ سچ بولتے ہیں۔  ٭اللہ  والے وُہی ہوتے ہیں جو ہمیشہ خوفِ خدا میں ڈوبے رہتے ہیں۔ ٭اللہ  والے وُہی ہوتے ہیں جو شریعت کی خلاف ورزی نہیں کرتے۔ ٭اللہ  والے وُہی ہوتے ہیں جو دین کی پیروی کرتے ہیں۔ ٭اللہ  والے وُہی ہوتے ہیں جو علم و عمل کے جامع ہوتے ہیں۔ ٭اللہ  والے وُہی ہوتے ہیں جو تقویٰ و پرہیزگاری کا مَظہر ہوتے ہیں۔ ٭اللہ  والے وُہی ہوتے ہیں جو آقا کریم کی اتباع کرتے ہیں۔ ٭اللہ  والے وُہی ہوتے ہیں جو قول و قرار کے پابند ہوتے ہیں۔ ٭اللہ  والے وُہی ہوتے ہیں جو صاف ستھرے کردار کے مالک ہوتے ہیں۔ ٭اللہ  والے وُہی ہوتے ہیں جو مخلوق سے خوف زدہ نہیں ہوتے بلکہ خالق کا ڈر ان کے دلوں میں سمائے ہوتا ہے۔ ٭اللہ  والے وُہی ہوتے ہیں جو دوسروں کی  رضا کےلیے نہیں بلکہ رضائے الٰہی کے لیے کام کرتے ہیں۔ ٭اللہ  والے وُہی ہوتے ہیں جن کی نظر دنیا پر نہیں بلکہ