Book Name:Hmesha Sach Bolye

شریف کے بعد ہونے والا سنّتوں بھرا بیان بڑا دلنشین اور پُر تاثیر تھا۔ پھر ذکرُ اللہ  کی صداؤں اور رو رو کر کی جانے والی رِقّت انگیز دُعاؤں نے انہیں بَہُت متأثر کیا ۔  اجتماع میں ہونے والے اللہ  کے ذکر سے ان کے دل کوبہت سکون ملا ۔وہ دن اور آج کا دن! وہ دعوتِ اسلامی والی بن گئیں ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی بَرَکت سے انہوں  نے  مدنی برقع سجالیا اوراب تک اَلْحَمْدُ لِلّٰہ اس پر استقامت حاصل ہے۔

''اگر آپ کو بھی دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول کے ذریعے کوئی مدنی بہار یابرکت ملی ہو تو آخر میں ذمہ دار اسلامی بہن  کوجمع کروادیں."

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

ہر عمل کا ردِّ عمل ہے

      عاشقانِ رسول  اسلامى بہنو! ہم ہمیشہ سچ بولنے کے بارے میں سن رہی تھیں۔ ہر عمل کا ردِّ عمل ہوتا ہے، سچ چونکہ ایک نیک عمل اور اچھا کام ہے اس لیے اس  کا ردِ عمل (Reaction)بھی بہترین ہوتا ہے۔ خود احادیثِ مبارکہ میں سچی باتیں سکھانےو الے آقا، سیدھی راہ چلانے والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے سچ بولنے کی ترغیبات ارشاد فرمائی ہیں۔ آئیے!سچ بولنے کی ترغیب پر تین (3)احادیثِ طیّبہ  سنتی ہیں:

1) فرمایا:تم پر سچ بولنا لازم ہے کیونکہ یہ نیکی کے ساتھ ہے اور یہ دونوں جنت میں (لے جاتے)ہیں۔(الاحسان،کتاب الحظر والاباحۃ، باب الکذب، ۷/۴۹۴،حدیث:۵۷۰۴)

2) فرمایا:بے شک سچائی بھلائی کی طرف ہدایت دیتی ہے اور بھلائی جنت کی طرف لے جاتی ہے اور آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ صدیق ہو جاتا ہے۔ (بخاری، کتاب الادب، باب قول