Book Name:Hmesha Sach Bolye

کے نزدیک آپ مُعزَّز رہیں گے (3)چلاّ چلاّ کر بات کرنا جیسا کہ آجکل بے تکلُّفی میں اکثر دوست آپس میں کرتے ہیں سنّت نہیں(4)چاہے ایک دن کا بچّہ ہو اچّھی اچھی نیّتوں کے ساتھ اُس سے بھی آپ جناب سے گفتگو کی عادت بنایئے ۔ آپ کے اخلاق بھی عمدہ ہوں گے اور بچّہ بھی آداب سیکھے گا (5)بات چیت کرتے وقت پردے کی جگہ ہاتھ لگانا، انگلیوں کے ذَرِیعے بدن کا میل چُھڑانا، دوسروں کے سامنے با ربار ناک کوچھونا یاناک یا کان میں انگلی ڈالنا ، تھوکتے رہنا اچھی بات نہیں ، اس سے دوسروں کوگِھن آتی ہے(6)جب تک دوسرا بات کر رہا ہو ، اطمینان سے سنئے۔ اس کی بات کاٹ کراپنی بات شرو ع کر دینا سنّت نہیں (7) بات چیت کرتے ہوئے بلکہ کسی بھی حالت میں قہقہہ نہ لگائیے کہ سر کار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے کبھی قہقہہ نہیں لگایا (8)زیادہ باتیں کرنے اور بار بار قہقہہ لگانے سے ہیبت جاتی رہتی ہے (9)سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کافرمان عالیشان ہے: ''جب تم کسی بندے کو دیکھو کہ اسے دُنیا سے بے رغبتی اور کم بولنے کی نعمت عطا کی گئی ہے تو اس کی قربت وصحبت اختیار کرو کیونکہ اسے حکمت دی جاتی ہے۔'' (سنن ابن ماجہ،ج۴،ص۴۲۲حدیث ۴۱۰۱) (10 ) فرمانِ مصطفٰی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  :'' جو چُپ رہا اُس نے نَجات پائی ۔' '  (سُنَنُ التِّرْمِذِیّ ج۴ ص۲۲۵ حدیث ۲۵۰۹)   (11)کسی سے جب بات چیت کی جائے تواس کا کوئی صحیح مقصدبھی ہونا چاہيے اور ہمیشہ مخاطب کے ظرف اور اس کی نفسیات کے مطابق بات کی جائے (12)بدزبانی اور بے حیائی کی با تو ں سے ہر وقت پرہیز کیجئے ، گالی گلوچ سے اجتناب کر تے رہئے اور یاد رکھئے کہ کسی مسلمان کو بِلا اجازتِ شَرعی گالی دینا حرام ِقَطعی ہے (فتاوٰی رضویہ،ج۲۱،ص۱۲۷)  اور بے حیائی کی بات کرنے والے پر جنّت حرام ہے ۔حُضُور تاجدارِ مدینہ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا:'' اس شخص پر جنّت حرام ہے جو فُحش گوئی (بے حیائی کی بات ) سے کام لیتا ہے ۔''( کتابُ الصَّمْت،معہ موسوعۃالامام ابن أبی الدنیا، ج۷،ص۲۰۴ رقم ۳۲۵ المکتبۃ العصریۃ بیروت)