Book Name:Hmesha Sach Bolye

فوائد بھی بیان کئے جائیں گے۔ صادق اور امین آقا، مہربان و کریم آقا صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے کئی مقامات پر سچ بولنے کی ترغیبات ارشاد فرمائی ہیں، ایسی چند احادیثِ طیبہ بھی سنیں گے۔ سچ بولنے کی برکتوں سے متعلق کچھ حکایتیں بھی بیان کی جائیں گی۔ سچ کے برعکس جھوٹ ہے اور جھوٹ کتنا ہلاکت خیز ہے اس کی کچھ ہلاکت خیزیاں بھی بیان کی جائیں گی۔ ضمناً کئی مدنی پھول بھی بیان کئے جائیں گے۔ کاش کہ ہم مکمل بیان مکمل توجہ کے ساتھ سننے کی سعادت حاصل کر لیں۔

اٰمِین بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم 

       آئیے! سب سے پہلے سچ کی برکت پر ایک حکایت سنتے ہیں: 

سچا چرواہا

       حضرت نافع رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں : حضرت عبدُ اللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا اپنےکچھ  ساتھیوں  کے ساتھ ایک سفر میں  تھے، راستے میں  ایک جگہ ٹھہرے اور کھانے کے لیے دسترخوان بچھایا، اتنے میں  ایک چرواہا (یعنی بکریاں  چرانے والا) وہاں  آگیا۔ حضرت عبداللہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ نے فرمایا:آئیے! دسترخوان سے کچھ لے لیجئے،اس نے عرض کی: میرا روزہ ہے ، حضرت عبدُ اللہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے فرمایا: کیا تم اس سخت گرمی کے دن میں  (نفل) روزہ رکھے ہوئے ہو جبکہ تم ان پہاڑوں  میں  بکریاں چرا رہے ہو؟ اُس نے کہا:اللہ پاک کی قسم! میں یہ اس لیے کر رہا ہوں  کہ زندگی کے گزرے ہوئے دِنوں  کی تلافی(یعنی بدلہ ادا) کر لوں۔حضرت عبداللہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے اُس کی پرہیزگاری کا امتحان لینے کے ارادے سے فرمایا : کیا تم اپنی بکریوں  میں  سے ایک بکری ہمیں  بیچو گے؟ اس کی قیمت اور گوشت بھی تمہیں  دیں  گے تاکہ تم اس سے روزہ افطار کرسکو، اُس نے جواب دیا:یہ بکریاں  میری نہیں  ہیں ، میرے مالک کی ہیں۔حضرت عبداللہ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے آزمانے کے لیے فرمایا: مالک سے کہہ دینا کہ بھیڑیا (Wolf) ان