Book Name:Hmesha Sach Bolye

دل کے کانوں سے سماعت کیجئے اور سچ پر کاربند رہنے کا ذہن بنائیے۔ چنانچہ مفتی صاحب فرماتے ہیں:

سچ بولنے کے  دس(10)فوائد:

(1)جو شَخْص سچ بولنے کا عادی ہوجائے،اللہ اُسے نیک کار بنادے گا۔(2)اس کی عادت اچھے کام کرنے کی ہوجائے گی۔(3)سچ کی بَرَکت سے وہ مرتے وَقْت تک نیک رہے گا۔(4) بُرائیوں سے بچے گا۔(5) جو اللہ کے نزدیک صِدّیق ہوجائے  اس کا خاتِمہ اچھا ہوتا ہے۔(6)وہ ہر قسم کے عَذاب سے مَحفُوظ رہتا ہے۔(7)ہر قسم کا ثَواب پاتا ہے۔(8) دُنیا بھی اُسے سچّا کہنے، اچھا سمجھنے لگتی ہے۔(9) ا ُس کی عزّت لوگوں کے دِلوں میں بیٹھ جاتی ہے ۔ (مرآۃ المناجیح، ج۶/۴۵۲)(10)سچ ایک ایسا نُور ہے جو سچ بولنے والوں کے دلوں کی ہدایت کا سبب بنتاہے، جس قَدَر اُنہیں اپنے رَبّ کا قُرب حا صِل ہوتا ہے، اُتنا ہی اُنہیں وہ نُور حاصِل ہوتاجاتا ہے۔ (روح البیان، پ۲۲، الاحزاب، تحت الایۃ:۳۵، ۷/۱۷۵)

      پىارے پىارے اسلامى بھائىو!اس میں شک نہیں ! بعض لمحات ایسے پیش آتے ہیں کہ ان میں سچ بولنا مشکل اور سچ سے ہٹنا آسان لگ رہا ہوتا ہے، مگر یاد رکھئے! جس طرح ریت سے بنائی ہوئی عمارت کسی بھی وقت ہواکے تیز جھونکے سے گِر جاتی ہے،اسی طرح جھوٹ کی بنیاد پرقائم کی جانے والی عمارت بھی کہیں نہ کہیں ضرور گِر جاتی ہے۔ اس لیے کیسے ہی مشکل حالات ہوں، کیسی ہی مشکل درپیش ہو ، سچ کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔بظاہر اس کی ایسی برکتیں نظر آتی ہیں کہ بندہ حیران ہو جاتا  ہے۔ آئیے اسی طرح کاایک واقعہ سنتے ہیں:

بڑی ہمت کے ساتھ سچ کہا

مَنْقول ہےکہ ایک دن حَجَّاج بن یُوسُف چندقَیدیوں(Prisoners) کو قَتْل کروارہا تھا ،ایک قَیدی