Book Name:Hmesha Sach Bolye

سچ رحمتِ الٰہی پانے کا سبب ہے:

       حضرت ابو عبد اللہ رَمَلی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں میں نے حضرت مَنْصُوْر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کو خواب میں دیکھا ، میں نے اُن سے کہا: اللہ پاک نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟ انہوں نے کہا کہ اللہ کریم نے مجھے بخش دیا اور مجھ پر رحم فرمایا اور مجھے وہ کچھ عطا فرمایا جس کی مجھے امید نہ تھی۔ میں نے کہا: وہ کون سی چیز ہے جس کے ذریعے بندہ اللہ   کی طرف اچھی طرح متوجہ ہوتا ہے؟ انہوں نے فرمایا : سچ۔ (احیاء العلوم، ۵/۱۱۶)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

      پىارے پىارے اسلامى بھائىو! معلوم ہوا کہ سچ ایک ایسا عمل ہے جو بندے کو اللہ پاک کی رحمت کا مستحق بناتا ہے، اسی طرح یہ بھی معلوم ہوا کہ جھوٹ ایک ایسا عمل ہے جو بندے کو رِضائے الٰہی اورقُربِ الٰہی سے بہت دُور کر دیتا ہے۔ اس کے علاوہ بھی جھوٹ کی تباہ کاریاں ہیں۔ آئیے! احادیثِ طیبہ میں بیان کردہ کچھ برائیاں سنتے ہیں:

جُھوٹ کے بھیانَک نَتائج:

٭جب بندہ جُھوٹ بولتا ہے، اس کی بَدبُو سے فِرِشتہ ایک مِیْل دُور ہوجاتا ہے۔ (ترمذی، کتاب البر والصلۃ،  باب ماجاء في الصدق والکذب،الحدیث:۱۹۷۹،۳/۳۹۲)٭جُھوٹ بولنا سب سے بَڑی خِیانت ہے۔ (سنن ابي داود، کتاب الادب، باب في المعاریض،الحدیث:۴۹۷۱،۴/۳۸۱)٭جُھوٹ ایمان کے مُخالِف ہے۔ (مسنداحمد،مسند ابي بکر الصدیق،۱/۲۲،حدیث:۱۶)٭لوگوں کوہنسانے کےلیے جھوٹ بولنے والے کیلئے