Book Name:Hmesha Sach Bolye
٭اللہ والے وُہی ہوتے ہیں جو صاف ستھرے کردار کے مالک ہوتے ہیں۔ ٭اللہ والے وُہی ہوتے ہیں جو مخلوق سے خوف زدہ نہیں ہوتے بلکہ خالق کا ڈر ان کے دلوں میں سمائے ہوتا ہے۔ ٭اللہ والے وُہی ہوتے ہیں جو دوسروں کی رِضا کےلیے نہیں بلکہ صرف اورصرف رِضائے الٰہی کے لیے کام کرتے ہیں۔ ٭اللہ والے وُہی ہوتے ہیں جن کی نظر دنیا پر نہیں بلکہ دنیا بنانے والے پر ہوتی ہے۔
اے کاش!کہ ہم بھی اللہ والوں کے نقشِ قدم پر چلنے والے بن جائیں۔ اے کاش!کہ ہم بھی دنیا کے لیے نہیں بلکہ اپنے خالقِ حقیقی کی رِضا کے لیے کام کرنے والے بن جائیں۔ اے کاش!کہ ہم بھی مخلوق کی بجائے شریعت کی اِتباع کرنے والے بن جائیں۔
پىارے پىارے اسلامى بھائىو!ہم سچ بولنے سے متعلق بیان سُن رہے ہیں۔ اس میں شک نہیں کہ اللہ پاک نے اِنسان کو بیشمار نعمتوں سے نوازا ہے ، اِن میں سے ایک عظيم نعمت’’زَبان‘‘ بھی ہے ،زَبان بظاہر گو شت کی ایک چھوٹی سی بوٹی ہے، مگر خدائے رحمٰن کی عظیمُ الشَّان نعمت ہے۔ زَبان کا دُرُست اِستِعمال جنَّت اور غَلَط استِعمال جہنَّم میں داخل کر سکتاہے۔ اگر کوئی اپنی زبان کا دُرُست اِستعمال کرتے ہوئے صدقِ دل(یعنی سچے دل) سے کلمۂ طیبہ پڑھ لے تو اس کے لیے جنَّت واجب ہو جاتی ہے جیسا کہ نور بانٹنے والے آقا، دلوں کو جگمگانے والے مصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ رُوح پَروَر ہے:مَنْ قَالَ لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ دَخَلَ الْجَنَّۃَ وَ وَجَبَتْ لَہ الْجَنَّۃُ جس نے لَاۤ اِلٰہَ اِلَّا اللہُ کہا وہ جنت میں داخل ہوگا اور اس کے لئے جنت واجب ہوجائے گی۔(مستدرک للحاکم، کتاب التو بة والانابة،باب من قال لا الٰہ ..الخ، ۵/۳۵۶، حدیث:۷۷۱۳)
اور اگر یہی زَبان مَعَاذَاللہ(اللہ کی پناہ)،اللہ پاک کی نافرمانی میں چلے تو بَہُت بڑی آفت کا سبب بن