Book Name:Hmesha Sach Bolye
ابتدا ایک ٹہنی سے ہوتی ہے، اس وقت وہ ٹہنی اتنی کمزور ہوتی ہے کہ اگر بچہ اسے اکھیڑے یا بکری کھا لے تو اس کی جڑ ہی ختم ہوجاتی ہے۔ پھر اس ٹہنی کو مسلسل پانی دیا جاتا ہے جس سے وہ نشوونما پاتی رہتی ہے حتّٰی کہ اس کی ایک مضبوط جڑ تیار ہوجاتی ہے، پھر وہی ٹہنی جو پہلے بہت کمزور تھی اب سایہ بھی دیتی ہے پھل بھی دیتی ہے۔ اسی طرح سچائی بھی ابتداء ً دل میں کمزور ہوتی ہے۔بندہ اس کی حفاظت و دیکھ بھال کرتا رہتا ہے، جھوٹ سے بچتا رہتا ہے اور سچ کے پودے کو پروان چڑھاتا رہتا ہے، اس حفاظت کے سبب اللّٰہ پاک سچائی کو مضبوطی عطا فرماتا ہے، سچ بولنے والے پر اپنی برکات نازل فرماتا ہے۔ پھر یہ سچ بولنے اور سچائی کی حفاظت کرنے کی وجہ سے بندہ اُس مقام پر پہنچ جاتا ہے کہ اس کا کلام خطا کاروں اور گناہوں کے بیماروں کے لئے دوا کا کام دینے لگتا ہے۔یہ بات بیان کر لینے کے بعد حضرت مالک بن دینا ر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے پوچھا: کیا تم نے ایسے لوگوں کو دیکھا ہے جو اس مرتبے پر فائز ہوئے؟ پھر خود کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا: ہا ں! کیوں نہیں،خدا کی قسم! ہم نے ایسے لوگوں کو دیکھا ہے اور وہ حضرت سیِّدُنا حسن بصری رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ہیں، وہ حضرت سیِّدُنا سعید بن جبیر رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ہیں اور ان جیسے دیگر خوش بخت افراد ہیں، یہ وہ لوگ ہیں کہ ان میں سے ایک شخص کے کلام سے اللّٰہ پاک ہزاروں لوگوں کو زندگی بخشتا ہے یعنی ان کے کلام سُن کر اللہ پاک کی رحمت سے ہزاروں افراد بُرائی کا راستہ چھوڑ کرنیکی کی شاہراہ کے مسافر بن جاتے ہیں۔(اللہ والوں کی باتیں، ۲/۵۴۸بتغیر)
صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پىارے پىارے اسلامى بھائىو!معلوم ہوا سچ کی بڑی برکتیں ہیں۔سچ ایک ایسی خُوبی