Book Name:Hmesha Sach Bolye
بٹھائے نقصان میں مبتلا ہو جاتی ہے۔ معلوم ہوا کہ زبان کا اچھا استعمال کئی فوائد کا حق دار بنا دیتا ہے، جبکہ زبان کا بُرا استعمال کئی فوائد سے محروم بھی کر دیتا ہے اور کئی نقصانات سے بھی دوچار کر دیتا ہے۔لہٰذا زبان کے اچھے استعمال کی عادت بنانی چاہیے۔
زبان کے اچھے اور صحیح استعمال کی ایک صورت سچ بولنا ہے جبکہ اسی زبان کے غلط استعمال کی ایک صورت جھوٹ بولنا ہے۔ سچ کی بےشمار برکتیں ہیں، ہمیشہ سچ بولنے والا آدمی دنیا میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے جبکہ جھوٹ کی کئی خرابیاں ہیں، ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ جھوٹا انسان دنیا میں بھی ذلیل و خوار ہوتا رہتا ہے، لوگ اُس پر اعتماد بھی نہیں کرتےاور نفرت کی نگاہ سے بھی دیکھتے ہیں۔ اس لیے جھوٹ سے بچئے اور اپنے عزم کا اظہار کیجئے!
جھوٹ کے خلاف جنگ۔۔۔۔۔جاری رہے گی
نہ جھوٹ بولیں گے نہ بلوائیں گے۔۔۔۔۔اِنْ شَآءَ اللہ
حقیقت کے مطابق قول اور فعل کا ہونا سچ ہے جبکہ واقعہ کے خلاف قول اور فعل کا اظہار جھوٹ ہے۔ سچ بولنے کی عادت بنانے کےلیے ضروری ہے کہ ہمیشہ جھوٹ سے بچا جائے۔ بظاہر بندہ یہ سمجھتا ہے کہ ایک بار کے جھوٹ سے کچھ نہیں ہوگا مگر یہی ایک بار کا جھوٹ سچ کی تمام بنیادوں کو کھوکھلا کر دیتا ہے۔
ہمیشہ سچ بولنے والے کے کلام کی برکتیں
اگر بندہ ہمیشہ سچ بولتا رہے، کبھی بھی جھوٹ کے دھبوں سے دامن داغدار نہ کرے تو سچ کی بڑی برکتیں ظاہر ہوتی ہیں۔ حضرت مالک بن دینار رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: جس طرح کھجور کے پودے کی