Book Name:Hmesha Sach Bolye

واررِسالے کا مطالعہ کرنے والے ہیں،٭جو12مدنی کاموں میں عملی طورپرشرکت کرکے وقت کی قُربانی دینے والے ہیں،٭جوماہِ رمضان کے فرض روزے رکھنے کے ساتھ ساتھ نفل روزے رکھنے والے ہیں،اَلْغَرَض! ٭اُن کے ساتھ دوستی کرنی چاہیے جو اللہ  پاک اور اس کے رسول سے محبت رکھتے ہوں۔ یعنی ہماری دوستیوں کا معیاردِین اور شریعت کی پاسداری ہونا چاہیے۔ افسوس! آج ہم دوستیاں پہلے کرلیتے ہیں سوچتے بعد میں ہیں کہ  میرا دوست بندہ کیسا ہے؟ اس کی عادات کیسی ہیں؟ اس کا مزاج کیسا ہے؟ اور وہ دِین و شریعت کا کتنا پابند ہے۔

       یاد رکھئے!دوست ہی آدمی کے مزاج اور عادات کی پہچان ہوتا ہے۔ اس لیےدوست اسی کوبنانا چاہیے جو دیندار ہو۔

        حضرت سَیِّدُنا امام جعفر صادق رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: پانچ(5) قسم کے آدمیوں کی صحبت اختیار نہ کرو!

1۔   بہت جھوٹ بولنے والا شخص،کیونکہ تم اس سے دھوکہ (Cheating)کھاؤ گے ،وہ سراب (یعنی صحرا میں پانی کی طرح نظر آنے والی ریت) جیساہے۔ وہ دُور والے کو تیرے قریب کر دے گا اور قریب والے کو دُور کر دے گا۔

2۔  بے وقوف آدمی، کیونکہ اس سے تمہیں کچھ بھی حاصل نہ ہو گا، وہ تمہیں نفع پہنچانا چاہے گا لیکن نقصان پہنچا بیٹھے گا۔

3۔  بخیل شخص، کیونکہ جب تمہیں اس کی زیادہ ضرورت ہو گی تو وہ دوستی ختم کر دے گا۔

4۔  بُزدل شخص، کیونکہ یہ مشکل وقت میں تمہیں چھوڑ کر بھاگ جائے گا۔

5۔  فاسق شخص، کیونکہ وہ تمہیں ایک لقمے یا اس سے بھی کم قیمت میں بیچ دے گا۔ کسی نے پوچھا