Book Name:Hmesha Sach Bolye

ہے جو نہ صرف اس دنیا میں بندے کو کامیابی دلواتی ہے بلکہ آخرت میں بھی سچ بولنے والے سرفراز (یعنی کامیاب) ہوں گے۔قرآنِ پاک میں بالکل واضح طور پر اسی بات کو بیان کیا گیا چنانچہ پارہ 7 سورۂ  مائدہ، آیت 119 میں ارشاد ہوتا ہے:

هٰذَا یَوْمُ یَنْفَعُ الصّٰدِقِیْنَ صِدْقُهُمْؕ-لَهُمْ جَنّٰتٌ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ(۱۱۹)(پ ۷، المائد ہ: ۱۱۹)  

ترجَمَۂ کنزُالایمان:یہ ہے وہ دن جس میں سچوں کو اُن کاسچ کام آئے گا ان کے لیے با غ ہیں جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں گے اللہ  ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی یہ ہے بڑی کامیابی۔

       مُفسّرِ قرآن، حضرت علامہ اسمٰعیل حقّی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  نے اس آیتِ کریمہ کے تحت جو کچھ ارشاد فرمایا ہے،اس کا خلاصہ مدنی پھولوں کی صورت میں  کچھ یوں ہے: ٭سچ بولنے والوں کو قیامت کے دن سچ نفع دے گا۔ ٭دنیا میں بولا جانے والا جھوٹ اور کی جانے والی رِیاکاری قیامت کے دن کسی صورت نفع نہ دیں گے بلکہ اُلٹا پھنسائیں گے۔ ٭عقل مند انسان کو سچائی کے راستے پر چلنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ٭سچائی کواختیار کرنا بندے کو نیک اعمال کی طرف راغب کرتا ہے۔(روح البیان، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۱۱۹، ۲/۴۶۷-۴۶۸ ملخصاً)    

ایک اور مقام پر  قرآنِ پاک میں ارشادِ ربانی ہے:

كُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ(۱۱۹) (پ۱۱،التوبۃ،۱۱۹)

ترجَمَۂ کنزُالایمان:سچوں کے ساتھ ہو