Book Name:Koshish Kamyabi Ki Kunji

٭عبادت الٰہی شیطان کے چُنگل  سے نکلنے کا طریقہ ہے۔ ٭عبادت الٰہی قربِ الٰہی پانے کا باعث ہے۔ ٭عبادت الٰہی گناہوں کے مرض سے شفا پانے کی دوا ہے۔ ٭عبادت الٰہی ظاہر وباطن کی اصلاح کا باعث ہے۔ ٭عبادت الٰہی روح کی تازگی کا باعث ہے،٭عبادت الٰہی ہی وہ ذریعہ ہے جو انسان کو اللہپاک کے قریب کر دیتاہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے بزرگان دین ہر وقت عبادت الٰہی میں مصروف رہتے اور فرائض وواجبات کو ادا کرنے کے ساتھ ساتھ نوافل کی کثرت کرکےرضائےالٰہی کے حصول کی کوشش میں مگن رہتے تھے ،آئیے!بزرگان دین کی عبادت کے واقعات سنتی  ہیں ،چنانچہ

       حضورغوث الثقلینرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ چالیس سال تک عشا کےوضو سےفجر کی نماز ادا کرتے رہے ، پندرہ سال تک رات بھر میں ایک قرآنِ پاک ختم کرتے رہے۔(بہجۃالاسرار،ذکرفصول من کلامہ... الخ، ص۱۱۸)ہر روز ایک ہزار رکعت نفل ادا فرماتے تھے۔(تفریح الخاطر،ص۳۶)

       حضرت سَیِّدُناسُفیان ثوریرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکواُن کےاِنتقال کےبعدخواب میں دیکھ کرپوچھا:مَا فَعلَ اللہُ  بِک۔یعنیاللہکریم  نے آپ کے ساتھ کیا مُعاملہ فرمایا؟ تو اُنہوں نے جواب دیا کہ میں نے اپنے ربِّ کریم کا دیدار کیاتو اللہکریم نے مجھ سےفرمایا:اےابنِ سعید! تجھےمُبارک ہو،میں تجھ سےراضی ہوں، کیونکہ جب رات  ہوجاتی تھی تو تم آنسوؤں اور رقت ِ قلبی کے ساتھ میری عبادت  کرتے تھے،جَنّت  (Heaven)تمہارےسامنےہےجومحل لیناچاہولےلواورتم میری زیارت کرتےرہو،کیونکہ میں تم سےدُورنہیں ہوں۔ (حلیۃ الاولیاء، سفیان  الثوری ، ۷/۷۷)

      پیاری پیاری ا سلامی بہنو!سناآپ نے! ہمارے بُزرگان دیناللہپاک کی رضا پانے کے لئے کس قدر کوشش کرتےتھے،دن ہویارات ان کی زندگی کا مقصد ایک ہی ہوتا تھا کہ ہم نےاپنےرب کریم کوراضی کرناہے،جب یہ مقدس ہستیاںاللہپاک کی عبادت و ریاضت کرتیں  ہیں  تو ربِّ کریم انہیں