Book Name:Achy Amaal Ki Barkten

حُجَّۃُالْاِسْلاَم حضرت علامہ مولانامحمدحامدرضاخانرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہربیع الاول1292؁ھ مطابق 1875؁ میں اپنے دادا جان مولانا  مفتی نقی علی  خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکے گھر بریلی یو پی (ہندوستان) میں پیدا ہوئے۔مُفتی حامد رضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے والد امام احمد رضا  خانرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے آپ کا نام ’’محمد ‘‘رکھااور پکارنے کے لئے ”حامد رضا“ تجویذ فرمایا۔ عوام مُفتی حامد رضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  کو’’ بڑے مولانا‘‘ کہہ کر پکارتی جبکہ علماۓ کرام  نے ’’حُجَّۃُالْاِسْلاَم ‘‘ کا لقب دے کر آپ کے علم و فضل کا اقرار کیا۔(تذکرہ جمیل ص ۱۰۶ملخصاً) مُفتی حامد رضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ نے تمام  کتابیں اپنے والدِ گرامی، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ سے پڑھیں اور اُنّیس(19) سال کی عمر میں عالمِ دِین بن گئے ۔(تذکرہ جمیل ص ۱۰۹،۱۱۰ملخصاً) مُفتی حامد رضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہنے پچاس(50) سال تک فتوٰی نویسی کی۔(تذکرہ جمیل ص ۱۱۲ملخصاً) مُفتی حامد رضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ خانقاہِ قادریہ رضویہ کے سجادہ نشین اور امام احمد رضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کے برحق جانشین تھے، مُفتی حامد رضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کو اپنے والدِ گرامی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا  خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہکے ساتھ 1905؁ ء میں سفرِ حج کی سعادت ملی۔ حرمین طیبین میں آپ کے عِلمی اورعَملی کارنامے ظاہر ہوئے ،عَالَمِ اسلام میں آپ جانے پہچانے گئے۔ (تذکرہ جمیل ص ۱۸۶ملخصاً) مُفتی حامد رضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  نہایت حسین و جمیل شخصیت کے مالک تھے،سرخ و سفیدچہرہ اس پر سفید داڑھی جگمگ جگمگ کرتی نظر آتی،آپ کا چہرہ مبارک نورِ مصطفےٰ کے جلووں سے ایسا روشن تھا کہ خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کے عرس کے موقع پر کئی غیر مسلم  آپ کا نورانی چہرہ دیکھ کر ہی اسلام لے آئے اور یہ کہتے تھے کہ یہ روشن چہرہ بتاتا ہے کہ یہ حق و صداقت اور روحانیت کی تصویر ہیں۔(تذکرہ جمیل ص۱۹۷،۱۹۸ملخصاً)مُفتی حامد رضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ عبادت گزار،شب بیدار اور تہجد گزار بزرگ تھے،اپنے والدِ ماجد امامِ اہلسنّت امام احمد رضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ کی موجودگی میں دارُالْعُلُوممنظر ُالاسلام کا سارا  انتظام