Book Name:Achy Amaal Ki Barkten

والنار،فصل فی انہار الجنۃ،۴/۳۱۵، الحدیث۳۵/۵۷۳۴) جنّت میں ہر قسم کے لذیذ سے لذیذ کھانے ملیں گے،جو چاہیں گے فوراً ان کے سامنے مَوْجُود ہو گا۔(تفسیر ابن کثیر،۷/۱۶۲)اگر کسی پرند کو دیکھ کر اس کے گوشت کھانے کو جی ہو تو اُسی وَقْت بُھناہوا(Roasted)، اُن کے پاس آجائے گا۔ (الترغیب وا لترھیب، کتاب صفۃ الجنۃ والنار، ۴/۲۹۲، حدیث: ۷۳) اگرپانی وغیرہ کی خواہش ہو(گی) تو کُوزے خُود ہاتھ میں آجائیں گے، ان میں ٹھیک اَندازے کے مطابق پانی، دُودھ، شراب، شہد ہوگا کہ ان کی خواہش سے (نہ تو)ایک قَطرہ کم(ہوگااور) نہ زِیادہ، بعدپینےکے(وہ کُوزے) خُودبخود جہاں سے آئے تھے، چلے جائیں گے۔(الترغیب وا لترھیب، کتاب صفۃ الجنۃ والنار ، ۴/۲۹۰، حدیث: ۶۶)

گدا بھی منتظر ہے خُلد میں نیکوں کی دعوت کا                      خدا دن خیرسے لائے سخی کے گھر ضیافت کا

(حدائق بخشش،ص۳۷)

مختصر وضاحت:جنّت کا حصول صرف  اچھے اعمال پر  موقُوف نہیں بلکہ فضلِ الٰہی پر موقُوف ہے،اس لئے یہ احمد رضا اس بات کا منتظر ہے کہ جنّت میں اللہ پاک مجھے بھی ان نیکوں کے ساتھ بخیر وعافیت اپنی مہمان نوازی  کا حقدار بنائے۔                                                                                                              

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                       صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اے جنت کے طلبگار اسلامى بھائىو!جنت اور اس کی یہ بہترین نعمتیں ہمارا بھی مقدر بن سکتی ہیں ،جبکہ ہم اچھے اعمال کے لالچی بن جائیں اور خوب خوب نیکیاں کرنے والے بن جائیں۔ بعض نیک اعمال ایسے ہوتے ہیں جو بظاہر چھوٹے محسوس ہوتے ہیں ،لیکن ان کی ایسی ایسی برکتیں ظاہر ہوتی ہیں کہ عقل حیران ہو جاتی ہے۔ آئیے! اس طرح کی ایک روایت سنتے ہیں: