Book Name:Imam Shafai Ki Seerat

تخلیق کا مقصد (Purpose)بتا دیا ہے تو اب ہم پر بھی  لازم ہے کہ ہم اس مقصد کو پانے میں مصروف ہو جائیں  اور خوب خوب اللہ پاک کی عبادت کریں اور یہ بات بھی واضح ہے کہ جہاں عبادت کرنے کا حکم ہے، وہاں عبادت کس طرح کرنی ہے، اس کی رہنمائی بھی فرمائی گئی، لہٰذا ہمیں چاہیے کہ ہم عبادت کرنے کے طریقے سیکھیں اور اس کے مطابق عبادت بجا لائیں۔مثلاً نمازِنفل پڑھنی ہے یافرض نمازپڑھنی ہے، تب بھی اس کے حقوق ادا کرنے ہوں گے۔تلاوتِ قرآن کے ذریعے عبادت کرنی ہے توقرآنِ کریم دُرست پڑھنا سیکھنا ہوگا،فرض حج اداکرناہے توحج کے ضروری مسائل واحکام سیکھنے ہوں گے،زکوٰۃ فرض ہونے کی صورت میں زکوٰۃ کے مسائل سیکھنے ہوں گے۔

اگر ہم بزرگانِ دِین کی سیرت کا مطالعہ کریں تو ہمیں معلوم ہوگا کہ ٭اللہ  پاک کے تمام نیک بندے عبادت و ریاضت کے شیدائی ہوتے تھے،٭ان کے شب و روز عبادت و بندگی میں بسر ہوتے، ٭ہر وقت یادِ الٰہی میں اپنا وقت گزارنا ان کا محبوب  ترین مشغلہ  ہوتا۔ اولیائے کرام کی سیرت میں حصولِ علم اورعبادت  دونوں پہلو نمایاں ملیں گے ۔

آئیے! ذوقِ عبادت بڑھانے اور بزرگوں کے نقشِ قدم پر چلنے کی نیت سے اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی کثرتِ عبادت کےدو( 2)واقعات سنتے ہیں۔چنانچہ

رات بھر عبادت اور دن بھر روزہ

(1)      منقول ہے کہ حضرت سیِّدُناحبیب نجّاررَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ رات بھر عبادت کرتے اور دن بھر روزہ رکھتے اور افطار کیلئے  جو کھاناحاضرکیا جاتاوہ بھی دوسروں میں تقسیم فرما دیتے اور خود ساری رات بُھوکے  ہی قیام میں گزار دیتے۔ جب صبح قریب ہونے لگتی توعاجزی وانکساری کے ساتھ بارگاہِ الٰہی میں  عرض