Book Name:Imam Shafai Ki Seerat

کی تعریف اِن اَلفاظ کے ساتھ فرماتے ہیں کہ فضول خرچیExtravagant) (اور کنجوسی نیز کشادگی اور تنگی کی  درمیانی راہ کا نام جُودوسخا (Generosity)ہے۔([1])

سخی اور بَخِیل کی تعریف

حکیمُ الاُمَّت مُفتی احمد یار خان رَحمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہفرماتے ہیں کہ مُحَاوَرَۂ عَرَب میں عُمُوماً سخی اُسے کہتے ہیں جو خُود بھی کھائے، اَوروں کو بھی کِھلائے، جَواد وہ جو خُود نہ کھائے اَوروں کو کِھلائے۔ اِسی لئے اللہ پاک کو سخی نہیں کہا جاتا(جَوَاد کہا جائے گا)۔ ([2])

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! بخل اور سخاوت دونوں کا تعلق مال سے ہے، ایک بہت اچھی  صفت ہے جبکہ دوسری بہت بُری صفت ہے۔

اس میں کچھ شک نہیں کہ دولت کسی کے پاس نہ ہمیشہ  رہی ہے، نہ ہمیشہ رہے گی،لہٰذا اگر اللہ پاک   نے کسی خُوش بَخْت کو اِس نعمت سے سرفراز فرمایا ہے، تو اُسے چاہئے کہ وہ اُس نعمت کی قدر کرے اور اُس کی نا شکری سے بچتا رہے،اِس فانی مال و دولت  کو ضرورت کے علاوہ جمع نہ کرے، بلکہ وقتاً فوقتاً اُسے راہِ خدا میں خرچ کرکے خُود کو زیورِ سخاوت سے آراستہ کرے،یاد رکھئے کہ جو  شخص سخاوت کے بجائے بُخْل سے کام لیتا ہے،اسے قلبی سُکون و اطمینان نصیب نہیں ہوپاتا ،ایسا شخص رشتے داروں کے ساتھ حُسنِ سُلوک نہیں کرتا،نیکی کے کاموں میں خرچ کرنے کو فضول خرچی تَصَوُّر کرتا ہے،بالفرض اگر کبھی کسی نیک کام میں حصّہ مِلایا بھی تو حالت یہ ہوتی ہے کہ نام کا اعلان ہونے کی اُمّید رکھتا ہے،بَخِیل شخص مال جمع کرنے کو


 

 



[1]      احیاء العلوم،۳/۷۸۰

[2]      مرآۃ المناجیح،۱/۲۲۱