Book Name:Imam Shafai Ki Seerat

نصب کرلیا۔ لوگ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے پاس آتے رہے۔ جب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ خیمے سے باہر نکلے تو سارا مال ر اہِ خدا میں تقسیم کر چکے تھے ۔   (الروض الفائق،باب  فی النزیہ و ذکرالصالحین،ص ۲۰۸)

2)  حضرت سیِّدُنا ربیع رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:جب میرا نکاح ہوا تو حضرت سیِّدُنا امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے دریافت فرمایا:تو نے کتنا مہر مقرَّر کیا؟عرض کی :تیس(30 )دینار۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے پھر پوچھا: اپنی اہلیہ کو کتنی رقم دی؟ میں نے عرض کی:چھ دینار۔ تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے مجھے ایک تھیلی بھجوائی جس میں چوبیس (24)دینار تھے اور 201 سنِ ہجری مجھے جامع مسجد میں مؤذن لگوا دیا۔

 (شعب الایمان للبیھقی،باب فی الجود والسخاء، ۷/۴۵۲،لحدیث۱۰۹۶۲)    

3)  ایک دن حضرت سیِّدُنا امام شافعی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سواری پر سوار ہو کر کہیں جا رہے تھے کہ آپ کے ہاتھ سے کوڑا گر گیا۔ ایک شخص نے اُٹھا کر پیش کیا تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے اسے پچاس دینار عطا فرمائے۔

(الروض الفائق،باب  فی النزیہ و ذکرالصالحین،ص ۲۰۸)

1)                       4)     ایک دفعہ حضرت سیِّدُنا امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ حمام سے باہرنکلے۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے پاس بہت سا مال تھا ۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہنے سارا مال حمامی کو دے دیا۔   (الروض الفائق،باب  فی النزیہ و ذکرالصالحین،ص ۲۰۸)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

       پىارے پىارے اسلامى بھائىو!بخل اور سخاوت دو ایسی چیزیں ہیں جو ایک دوسرے کی ضد(Opposite) ہیں۔بخل کے لغوی معنیٰ کنجوسی(Conjuction)کے ہیں اور جس جگہ مال و اسباب خرچ کرناضروری ہو،وہاں خرچ نہ کرنا ،یہ بخل ہے۔(الحدیقۃ الندیۃ، ج۲، ص۲۷)  

جبکہ حُجَّۃُ الْاِسْلام حضرت سَیِّدُنا امام محمد بن محمد غزالیرَحمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ اِحیاء ُالعلوم میں جُود وسخاوت