Book Name:Imam Shafai Ki Seerat

اچھا لگا۔ پھر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے امام مالک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے ہاں پوری مؤطَّا پڑھی اورجب دوبارہ حاضرِ خدمت ہوئے تو امام مالک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا:کوئی ایسا شخص تلاش کرو جو تمہیں پڑھائے۔توحضرت سیِّدُنا امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے عرض کی: حضور! میں چاہتا ہوں کہ آپ خود میرا پڑھنا سماعت فرمائیں، اگراچھا نہ پڑھ سکوں تو کوئی پڑھانے والا تلاش کر لوں گا۔امام مالک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا:اچھا! ٹھیک ہے، پڑھئے! تو حضرت سیِّدُنا امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے از اوّل تا آخر پوری مؤطَّا شریف زبانی پڑھ ڈالی۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: اس پرحضرت سیِّدُنا امام مالک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے مجھے دُعا دی اور انتہائی خوشی کا اظہار فرمایا۔ (حلیۃ الاولیاء، الامام الشافعی،۹/۷۸،حدیث:۱۳۱۷۷/ ۱۳۱۷۸/۱۳۱۸۰بتغیرٍ)  

فتویٰ دینے کی اجازت

اللہ پاک نے امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  پرعلم کا ایسا دروازہ کھولا جس کی مثال نہیں ملتی۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کی قابلیت  اور علمی شان و شوکت کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ جب آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کی عمر مبارک صرف پندرہ (15)برس ہوئی تو کامل اعتماد اور بھرپور اطمینان کی وجہ سے آپ کے  اُستادِ محترم اور مکۂ مکرمہ کے مفتیِ اعظم حضرت سیِّدُنا مُسلِم بن خالد زنجی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  نے امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کو فتویٰ نویسی کی اجازت عطا فرمادی۔(کتاب الثقات لابن حبان،محمد بن ادریس الشافعی،باب المیم، الرقم:۲۹۹۷،۵/۴۰۶)  

امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے اساتذہ

            امام شافعى رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کو اپنے زمانے  کے بہترىن علما و مشائخ سے فیض حاصل کرنے کا شرف