Book Name:Imam Shafai Ki Seerat

بغداد،ذکر من اسمہ محمد…الخ،محمد بن ادریس،  ۲/۵۷)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

حضرت سَیِّدُناامام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کی عمرجب دوسال ہوئی تو آپ کے والد ِ محترم انتقال فرماگئے۔ والدۂ ماجدہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کو مکۂ مکرمہ لے آئیں،وہیں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  نے پرورش پائی اور تعلیم و تربیت بھی حاصل کی۔(کتاب الثقات لابن حبان،باب المیم،الرقم:۲۹۹۷محمد بن ادریس، ج۵،ص۴۰۶) 

ابتدائی طور پر امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کا رجحان علمِ لغت اور عرب کے اشعار کی طرف تھا ،بعد میں آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ علمِ حدیث اور علمِ فقہ سیکھنےمیں مشغول ہوئے اور اس میں خُوب مہارت حاصل کی،علمِ لغت اور اشعار کو چھوڑ کر حدیث و فقہ کی طرف رجحان پیدا ہونے کا واقعہ بیان کرتے ہوئے امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  خود فرماتے ہیں :ایک دن میں ذوق و شوق کے ساتھ عرب کے لبید نامی شاعر کے اشعار پڑھ رہا تھا کہ اچانک ایک نصیحت آمیز غیبی آواز آئی :اشعار میں پڑ کر اپنا وقت کیوں ضائع  (Waste)کرتے ہو ؟جاؤ فقہ کا علم حاصل کرو۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں کہ میرے دل پر اس غیبی آواز  کا بہت اثر ہوا اور میں نے مکۂ مکرمہ میں حضرت سفیان بن عیینہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کی بارگاہ سے علم حاصل کیا ،ان کے بعد حضرت مسلم بن خالد زنجی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  سے علم کا فیضان حاصل کیا اور پھر مدینہ منورہ میں امام مالک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کی خدمت میں حاضر ہوگیا۔  (حلیۃ الاولیاء ،امام شافعی ،۹/۸۳، حدیث: ۱۳۱۹۱ ملخصاً)   

مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے انگوٹھی عطا فرمائی