Book Name:Imam Shafai Ki Seerat

بھرگیا۔(حلیۃ الاولیاء، الامام الشافعی،۹/۸۲ ،حدیث:۱۳۱۸۶)   حضرت سیِّدُنا ربیع بن سلیمان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا:ایک بار میں نے  امام محمد بن حسن رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ سے لدا ہوا اونٹ لیا جس پر میرے اُن سے سُنے ہوئے علم کے سوا کچھ نہ تھا۔(حلیۃ الاولیاء، الامام الشافعی،۹/۸۶،حدیث۱۳۱۹۸)      حضرت سیِّدُنا محمد بن عبداللہ بن عبد الحکم رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا امام شافعی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نے ارشاد فرمایا:میں نے بچپن ہی میں علم کی تلاش شروع کر دی تھی جبکہ میرے پاس کچھ  مال نہ ہوتا تھا۔ چنانچہ میں مکتب جاتا اور تیر کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے لے کر ان پر احادیث ِ مبارکہ لکھ لیا کرتاتھا۔ (حلیۃ الاولیاء،الامام الشافعی،۹/۸۵ حدیث: ۱۳۱۹۵)       

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! غور کیجئے! امام شافعی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ بچپن میں والد کے سایۂ شفقت سے محروم ہو گئے تھے، اگر ہم اپنی سوچ کے اعتبار سے سوچیں تو ہماری سوچ کے مطابق ، ہونا تو یہ چاہیےتھا کہ عمر بڑھنے پر وہ پیٹ پالنے اور گھر چلانے کے لیے کوئی کام کاج کرتے، کوئی ہنر  سیکھتے یا کہیں ملازمت اختیار کرتے مگر انہوں نے ایسا نہ کیا بلکہ علمِ دین سیکھنے کی طرف مائل ہو گئے۔ یاد رکھئے! اللہ پاک جن لوگوں پر اپنی خصوصی نظرِ کرم فرماتا ہے دین کی سوجھ بوجھ بھی انہی بندوں کو عطا فرماتا ہے ۔جیساکہ نبیِّ کریم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:مَنْ یُرِدِ اللّٰہُ بِہِ خَیْرًا یُّفَقِّہْہُ فِی الدِّیْنِ جس شخص سے  اللہ  پاک بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اسے دین کی سمجھ عطا فرما تا ہے۔ (بخاری، کتابُ العلم باب من یردِ اللّٰہ بہ خیرا۔۔۔الخ، ۱/۴۲،حدیث:۷۱)      

            پہلے کے دور میں عِلْمِ دِین    سیکھنا بہت مشکل تھا، اتنی سہولیات ہر گز نہ تھیں جو آج مہیا ہیں، لیکن