Book Name:Imam Shafai Ki Seerat

اپنا کمال تَصَوُّر کرتا ہے،مُسْتَحِقِّیْن کو محروم رکھ کر اُن کی ناراضیاں مول لیتا ہے،اُن کی دعاؤں سے خُود کو محروم کرلیتا ہے، لوگوں کو اپنے مُتَعَلِّق تہمتوں،بد گُمانیوں اورغیبتوں میں مبُتلا کرواتا ہے اور اِسی بُخْل کی وجہ سے زکوٰۃ و فطرہ وغیرہ ،صدقاتِ واجبہ کی ادائیگی میں کوتاہی  کرکے اللہ پاک اور اُس کے مدنی حبیب صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کو ناراض کرتا ہے اور خُود کو جہنم کا حقدار بنا لیتا ہے۔آئیے! بُخْل کی تباہ کاریوں پر مُشْتَمِل 3فرامینِ مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  سنتے ہیں:

  .1اِنَّ اللّٰہَ یَـبْغَضُ الْبَخِیْلَ فِیْ حَیَاتِہِ السَّخِیَّ عِنْدَمَوْتِہٖیعنی اللہ  پاک اُس شخص  کو ناپسند فرماتا ہے، جو زندگی بھر بُخْل کرے اور مرتے وقت سخاوت کرے۔([1])

 .2مَا مَحَقَ الْاِسْلَامُ شَیْأًمَحْقَ الشُّحِّ یعنی اِسْلام نے کسی چيز کو اِتنا نہيں مِٹايا جتنا بُخْلکومِٹايا ہے۔([2])

.3سخاوت جنّت میں ایک درخت (Tree)ہے، تو جو سخی ہوا، اُس نے اُس درخت کی شاخ پکڑلی،وہ شاخ اُسے نہ چھوڑے گی،یہاں تک کہ اسے جنَّت میں داخل کردے گی اور بُخْلجہنّم میں ایک دَرَخْت ہے، توجو بَخِیل ہوا،اُس نے اُس کی شاخ پکڑلی، وہ اُسے نہ چھوڑے گی حتّی کہ اُسے آگ میں داخل کردے گی ۔([3])

حکیم الاُمَّت مفتی اَحمد یار خانرَحمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہ اِس آخری حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں: یعنی سخاوت کی جڑ جنّت میں ہے  اور اُس کی شاخیں دُنیا میں،چونکہ سخاوت کی قسمیں بہت ہیں ،اِس لئے فرمایا گیا کہ اُس درخت کی دُنیا میں شاخیں بہت پھیلی ہوئی ہیں، جیسے قرآنِ کریم فرماتا ہے کہ کلمۂ طَیِّبہ


 

 



[1]         کنز العمال،کتاب الاخلاق،الباب الثانی، الفصل الثانی،حرف الباء:البخل،الجزء۳،۲/ ۱۸۰،حدیث :۷۳۷۳

[2]         معجم اوسط،من اسمہ ابراہیم، ۲/۱۵۱،حدیث:۲۸۴۳

[3]         شعب الایمان ، باب فی الجودو السخاء ،۷/ ۴۳۵، حدیث :۱۰۸۷۷