Book Name:Muashry Ki Islaah

کرے کہ ہر حالت میں گناہوں سے بچے گا، تنہائی میں بھی اور سب کے سامنے بھی خود کو گناہوں سے آلودہ نہیں ہونے دےگا۔ بعض گناہ اور بُرائیاں وہ ہیں،  جو ہمارے مُعاشرے میں بہت عام ہوچکی ہیں اور مُعاشرے کی تباہی اور بربادی میں ان کا بڑا کردار ہے۔ مگر افسوس! ان بُرائیوں کا نشہ ایسا ہے کہ ایک شخص یہ بُرائیاں کرتے وقت یہ سوچ رہا ہوتا ہے کہ اس سے کچھ نہیں ہوگا، اس سے کسی کا کیا بگڑے گا، اس سے کسی کوکوئی نقصان نہیں ہوگا۔  لیکن حقیقتاً وہ بُرائیاں نہ صرف کسی ایک شخص کے لیے بلکہ پورے مُعاشرے کی تباہی  کا باعث بن رہی ہوتی ہیں۔اگر ایسی چند بُرائیوں پر قابو پا لیا جائے اور مُعاشرے کا ہر فرد ان سے بچنے کا ذہن بنا لے تو یہ بیمار معاشرہ ایک صحت مند مُعاشرے میں تبدیل ہو سکتا ہے۔

(1)جھوٹ کی تباہ کاریاں

            ہمارے مُعاشرے کو تباہی کے کنارے کھڑا کرنے میں جو بُرائیاں سرِ فہرست ہیں،ان میں سے ایک  بُرائی جھوٹ(Lie) ہے، جھوٹ ہمارے مُعاشرے میں اپنی جڑیں اتنی مضبوط کر چکا ہے کہ اب ایک قد آور درخت بن چکا ہے اور مُعاشرے کا تقریباً ہر طبقہ اس کی لپیٹ میں ہے۔ جُھوٹ تمام گُناہو ں کی جَڑ ہے۔جھوٹ تمام بُری عادتوں  میں سب سے بُری عادت ہے۔جھوٹ تمام مذاہب کے نزدیک  بُرا سمجھا جانے والا عمل ہے۔ جھوٹ ایمان کو کمزور کرنے والا عمل ہے۔ جھوٹ مُعاشرے میں بگاڑ پیدا کرنے کا سبب ہے۔ جھوٹ باہمی اعتماد کو ختم کرنے والا بدترین عمل ہے۔ جھوٹ شیطان کا پسندیدہ کام ہے۔ جھوٹ  انسانی تعلقات کو خراب کرنے والا کام ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ  کہ جھوٹ اللہ پاک اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ناراضی کاسبب ہے۔

بار بارجھوٹ بولنا  ایمان کی کمزوری پر دلالت کرتا ہے، جبکہ ہمارے ہاں بات بات پر جھوٹ بولنا  بہت