Book Name:Muashry Ki Islaah

  رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہنے ہمیں جو مدنی مقصد عطا فرمایاہے وہ کیا ہے،آئیے!مل کردُہرالیتے ہیں:مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے۔“اس مدنی مقصد کا پہلا اور ضروری جز بھی یہی ہے کہ پہلے مجھے اپنی اصلاح کی کوشش کرنی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ جب ہر مسلمان اپنا یہ ذہن بنا لے گا کہ مجھے اپنی اصلاح کی کوشش کرنی ہےتو مُعاشرے کی ڈُوبتی ہوئی کشتی کو خود بخود سہارا ملنا شروع ہوجائے گا۔ اپنی اپنی تصویر ٹھیک کرنے سے مُعاشرے کا نقشہ کیسے صحیح ہوسکتا ہے، آئیے !سنتے ہیں:

اپنی تصویر  ٹھیک کیجیے!

       ایک شخص  مُطالعہ  میں مصروف تھا،پاس ہی اس کا بچہ کھیل رہا تھا، جو بار بار اسےتنگ کرتا تھا اور یوں اس  کےمطالعےمیں خلل پیدا ہوتا،باپ نے بیٹے کو کئی بار سمجھایا مگر بچہ تھوڑی دیر تو سکون میں رہتا مگر جیسے ہی وقت گزرتا وہ پھر سے کسی شرارت میں مشغول ہو جاتا۔ باپ بچے کی شرارتوں سے بہت پریشان ہوا، یہاں تک کہ اس کے سر میں درد ہونا شروع ہوگیا۔ آخراس کےدماغ میں ایک ترکیب آئی اور اس نے قریب ہی موجود کسی ملک کے نقشے (Map)کو پھاڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور اپنے بیٹےکودیتے ہوئےکہا:بیٹا! دوسرے کمرے میں جاکر یہ نقشہ درست کر لاؤ۔بچہ چلاگیا تواس نے اطمینان کا سانس لیا اور دل ہی دل میں یہ خیال کیا کہ بچہ جتنی دیرتک نقشہ بناتا رہے گا میں مطالعہ کرلوں گا۔کیونکہ نقشے کے ٹکڑوں کو ترتیب دینا کافی مشکل کام تھا اور اس میں بچے کو کافی وقت لگ سکتا تھا۔ بچہ چلا گیا اور باپ نے اطمینان سے مطالعہ کرنا شروع کردیا، ابھی تھوڑا ہی وقت گزرا تھاکہ بچےنےآکر کہا:ابو!نقشہ صحیح ہوگیا۔باپ کو حیرت ہوئی کہ اتنےگھنٹوں کا کام منٹوں میں کیسے ہو گیا؟ اس نے دیکھاتو واقعی نقشہ ٹھیک بنا ہوا تھا۔ باپ نےپوچھا: بیٹا!یہ نقشہ اتنی جلدی کیسےصحیح کر دیا؟ تو