Book Name:Muashry Ki Islaah

قبرستان ہی ہے۔یہ سُن کر اُسے غُصّہ آگیااوراُس نےکوڑا آپ کے سَر پر دے مارا اور زخمی کرکے آپ کو شہر کی طرف لے گیا۔آپ کے ساتھیوں نےدیکھا تو سِپاہی سے پوچھا:یہ کیا ہوا؟سِپاہی نے ماجرا بیان کردیا۔اُنہوں نے سپاہی کو بتایا یہ تو(زمانے کے وَلی)حضرت سَیِّدُنا اِبراہیم بن اَدہم رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  ہیں ۔یہ سُن کروہ  گھوڑے سے اُترا اور آپ کے ہاتھ چُومتے ہوئے مَعْذِرَت کرنے لگا۔آپ سے پوچھاگیا:آپ نے یہ کیوں کہا کہ میں غلام ہوں۔فرمایا :اُس(سپاہی )نے مجھ سے یہ نہیں پوچھا تھا کہ تم کس کے غلام ہو؟بلکہ صِرْف یہ پوچھا کہ تم غلام ہو؟تو میں نے کہا: ہاں!کیونکہ میں ربِّ کریم کا غلام(یعنی بندہ)ہوں۔جب اُس نے میرے سَر پر مارا تو میں نے اللہ پاک سے اُس کےلئے جنّت کا سُوال کیا۔عَرْض کی گئی:اُس نے آپ پر ظُلْم کیا تو آپ نے اُس کے لئے دعا کیوں مانگی؟فرمایا:مجھے یہ معلوم تھا کہ تکلیف برداشت کرنے پر مجھے ثواب ملے گا،لہٰذا میں نے یہ مناسب نہ جانا کہ مجھے تو ثواب ملے اور وہ عذاب میں گرفتار ہوجائے۔(احیاء العلوم ،۳/۲۱۶ملخصاً)

(2)معاف کرنا قدرت  کے بعد ہی ہوتا ہے!

حضرت سَیِّدُنا مَعْمَر بن راشِد رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہبَیان  کرتے ہیں کہ ایک شخص نے حضرت سَیِّدُنا قَتادہ بن دِعامہ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَـیْہ کے صاحبزادے کو زوردار تھپڑ مارا۔ آپ نے بیٹے سے فرمایا:’’تم بھی اُسی طرح اِسے تھپڑ مارو جس طرح اِس نے تمہیں مارا اور فرمایا: بیٹا!آستینیں اُوپر کر لو اور ہاتھ بلند کر کے زوردار تھپڑا مارو۔“چنانچہ بیٹے نے آستینیں اُوپر کیں اور تھپڑمارنے کے لئے ہاتھ بلند کیا تو آپ نے اُس کا ہاتھ پکڑ لیا اور فرمایا: ’’ہم نے رِضائے اِلٰہی کے لئے اُسے مُعاف کیا کیونکہ کہا جاتا ہے کہ مُعاف کرنا قُدرت کے بعد ہی ہوتا ہے۔“(اللہ والوں کی باتیں،۲/۵۱۹)