Book Name:Muashry Ki Islaah

عام ہوگیاہے، جھوٹا شَخْص یہ سمجھ رہا ہوتا ہے کہ جھوٹ بول کر مجھے کوئی نقصان نہیں ہوا بلکہ فائدہ ہوا ہے، حالانکہ  جھوٹ،جھوٹے شَخْص کے  باطِنی بگاڑ کا سبب بنتا ہے،جھوٹ جھوٹےشَخْص کو دوسرے گناہوں پر بھی دلیر کردیتا ہے، جھوٹ جھوٹے شخص کو خودبخود کئی اورگناہوں کی طرف لے جاتا ہے۔ جھوٹ کے مرض کا انداز بھی نرالا اور غیر مَحْسُوس ہوتا ہے ، اِنْسان یہ سمجھتا ہے کہ ایک آدھ بار جھوٹ بولنے میں کون سا بڑا نقصان ہوجائے گا۔ حالانکہ یہی ایک آدھ بار کا جھوٹ بڑے فساد کاسبب بن سکتا ہے۔ یہی ایک آدھ بار کا جھوٹ بندے کی آخرت کو تباہ کرسکتا ہے،  یہی ایک آدھ بار کا جھوٹ بندے کی شخصیت (Personality) کو داغدار کرسکتا ہے، یہی ایک آدھ بار کا جھوٹ مُعاشرے میں اعتماد کی فضا کو خراب کردیتا ہےاور  یہی ایک آدھ بار کا جھوٹ پورے مُعاشرے کے بگاڑ اور تباہی کا سبب بنتا ہے۔ آئیے! اب یہ بھی سنتے ہیں کہ جھوٹ کِسے کہتے ہیں ،چنانچہ

علّامہ عبدالغنی نَابُلُسِیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ تحریرفرماتےہیں:حقیقت کےبرعکس( یعنی اُلٹ)کوئی بات کی جائے  تو وہ جھوٹ ہے۔(حدیقہ ندیہ ،۲/۴۰۰)

افسوس صَد کروڑ افسوس! اب تو جھوٹ بولنے والوں نے مَعَاذَ اللہ جھوٹ  کو  بُرائی  سمجھنا ہی چھوڑ دیا۔ دُنیا میں جُھوٹ بول کر  کچھ روپوں کا فائدہ اُٹھانا، جُھوٹے چُٹْکَلوں  کے ذریعے دوسروں کو ہنسانا، جُھوٹے خواب سُنا کر دوسروں کا دِل بہلانا،بلکہجُھوٹے خواب سُنا کر دوسروں سےپیسے بٹورنا، اپنے نام کے ساتھ جھوٹے اَلْقابات  لگا کر عزّت وشُہرت کی مَحبَّتکا سامان کر نا، جھوٹے بہانے تراش کر ذمہ داریوں سے منہ موڑنا، جھوٹی سفارشیں  کر کے حق داروں کا حق روکنا، جھوٹی قسمیں کھا کر گھٹیا مال  کواعلیٰ بتا کر فروخت کرنا، لین دَین کے تعلق سے جھوٹے وعدے کر کےدوسروں کی مجبوریوں  سےکھیلنا، جھوٹے اَعذَار بتا کر اپنے لیے دوسروں کی ہمدردیاں سمیٹناوغیرہ جیسی جھوٹ کی صورتیں ہی ہیں ،جو ہمارے