Book Name:Faizan-e-Ashaab-e-Suffa

دیا۔(طبقاتِ ابنِ سعد، ۴/۵۶)تقریباًدس باربیچےگئے۔(بخاری،کتاب مناقب الانصار باب اسلام سلمان فارسی۲/۶۰۷، حدیث:۳۹۴۶)بالآخر بکتے بِکاتے مدینَۂ مُنَوَّرہ پہنچ گئے۔آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہایک مرتبہ کھجور کےدرخت پر چڑھ کر کھجور توڑ رہے تھے کہ خبر  سنی کہ نبیِّ آخِرُ الزَّمَاںصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَہجرت فرماکر مدینےکےقریب مقامِ قُبا میں تشریف لا چکے ہیں اسی وقت دل بے قرار ہوگیا،فوراً نیچے تشریف لائے اور خبر لانے والے سے دوبارہ یہ رُوح پَروَر خبر سننے کی خواہش ظاہر کی یہودی آقا نے اپنے غلام کا تَجَسُّس اور بے قراری دیکھی تو چراغ پَا (غصے)ہوگیا اور ایک زوردار تھپڑ رسید کرکے کہنے لگا: تمہیں ان باتوں سے کیا مطلب؟ جاؤ!دوبارہ کام پر لگ جاؤ، آپرَضِیَ اللہُ عَنْہُ دل پر پتھر رکھ کر خاموش ہوگئے لیکن متاعِ صَبرو قَرار تو لُٹ چکا تھا لہٰذا  جونہی موقع ملا کچھ کھجوریں ایک طَباق میں رکھ کر بارگاہِ رسالت میں حاضر ہوئے اور عرض کی:یہ صدقہ ہے، قبول فرمالیجئے!پیارے آقاصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے صحابَۂ کرام سے فرمایا:تم کھالو،اور خود تناول نہ کیا ۔ یوں  ایک نشانی تو پوری ہوئی ، ایک بار پھر کھجوروں کا خوان لے کر پہنچے اور عرض گزار ہوئے کہ یہ ہدیہ ہے، قبول فرمالیجئے ۔ رحمتِ عالمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنےصحابَۂ کرام کوکھانے کا اشارہ کیا اور خود بھی تناول فرمایا ۔ یوں دوسری نشانی بھی پوری ہوئی اس درمیان میں آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُنےسرکارِ دوعالمصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے دونوں شانوں کے درمیان’’مُہر ِنَبُوَّت‘‘کو بھی دیکھ لیا اس لئے فوراًاسلام قبول کر لیااور اس دَر کے غلام بن گئے جس پر شاہَوں کے سَر جھکتے ہیں۔ (طبقاتِ ابنِ سعد  ، ۴/۵۸ ملخصاً)غزوۂ خندق میں خندق کھودنے کا مشورہ بھی آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہُ ہی کا تھا ۔(طبقاتِ ابنِ سعد، 2/51)آپرَضِیَ اللہُ عَنْہُکوسرورِ کونین صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسےوالہانہ محبت تھی،اپنے وقت کا بیشتر حصہ دربار ِرسالت میں گزارتے اور فیضانِ نبوی سےبَہرہ مَند ہوتے،اِس کےبدلےمیں بارگاہ ِ رسالت سےسَلْمَانُ الْخَیْر۔(سنن الکبری للنسائی، ۶/۹، حدیث: ۹۸۴۹) اورسَلْمَانُ مِنَّا اَہْلَ الْبَیْت(سلمان ہمارے اَہلِ بیت