Book Name:Maa Baap Ko Satana Haram Hai

مقام ومرتبے کا اندازہ ہوتاہے،لہٰذا ہمیں چاہئے کہ ہم اپنےوالِدَین کی قَدر کریں،اُن کے اِحسانات کو یاد رکھیں،اُن کی خِلافِ مِزاج باتوں سے دَرْگُزر کریں، اُن کا ہر طرح سے خیال رکھیں،اُن سے اچّھا سُلوک کریں،اُن کی جائز ضَرورِیات پُوری کریں،اُن کا ہر جائز حکم بجالائیں،بالخُصوص جب والِدَین بُڑھاپے کی دہلیز پر قَدم رَکھ چُکے ہوں کیونکہ ایسے وَقْت میں اُنہیں اَولاد کی ہَمْدَرْدِی کی بہت زِیادہ ضَرورت ہوتی ہے کہ بُڑھاپے میں اُن کے اَعضاء جواب دے جاتے ہیں، بدن بیماریوں میں جَکڑ جاتا ہے اور اپنے بھی پَرائےہو جاتے ہیں۔ماں باپ کا بُڑھاپا اِنسان کو اِمْتِحان میں ڈال دیتاہے،بسا اَوقات والدین بُڑھاپے میں مختلف امراض میں مبتلا ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے عُمُوماً اَولاد بَیزار ہوجاتی ہےمگر یاد رکھئے !ایسے حالات میں بھی ماں باپ کی خدمت لازِمی ہے۔لہٰذا بُڑھاپے اور بیماریوں کے باعث ماں باپ کے اندرخواہ کتناہی چِڑ چِڑاپن آجائے،بِلاوَجہ لَڑیں،چاہے کتنا ہی جھگڑیں اور پریشان کریں،صَبْر،صَبْر اور صَبْر ہی کرنا اور اُن کی تعظیم بجالانا ضَروری ہے۔ جی ہاں!یہی مقامِ اِمتحان ہے،ماں باپ سے بدتمیزی کرنا اوراُن کو جھاڑنا وغیرہ تو دُور کی بات ہے اُن کے آگے”اُف “تک نہیں کرنا چاہئے،ورنہ بازی ہاتھ سے نکل سکتی اور دونوں جہاں کی تَباہی مُقَدَّر بن سکتی ہےکہ والِدَین کا دِل دُکھانے والا انسان اِس دُنیا میں بھی ذَلیل وخوار ہوتاہے اور آخِرت کے عذاب کابھی حق دار ہوتا ہے۔

خلافِ شرع  امور میں اطاعت نہیں

ہاں! اگر ماں باپ کسی خلافِ شرع بات کا حکم دیں تو اِس صورت میں شریعت نے  اُن کا حکم ماننے سے منع فرمایا ہےکیونکہ ربِّ کریم کی نافرمانی میں مخلوق کی فرمانبرداری کرناجائز نہیں،چنانچہ

پارہ 20سُوْرَۃُ الْعَنْکَبُوْت کی آیت نمبر 8میں خُدائےرَحمٰن کافرمانِ ہِدایت نشان ہے : 

وَ وَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْهِ حُسْنًاؕ-وَ اِنْ

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے (ہر) انسان کو اپنے ماں