Book Name:Maa Baap Ko Satana Haram Hai

جَاهَدٰكَ لِتُشْرِكَ بِیْ مَا لَیْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَاؕ-اِلَیَّ مَرْجِعُكُمْ فَاُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ(۸)  (پ:۲۰،عنکبوت:۸)

باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کی تاکید کی اور(اے بندے!) اگر وہ تجھ سے کوشش کریں  کہ توکسی کو میرا شریک ٹھہرائے جس کا تجھے علم نہیں  تو  تُو ان کی بات نہ مان،میری ہی طرف تمہارا پھرناہےتومیں  تمہیں  تمہارے  اعمال بتادوں  گا۔

اس آیتِ کریمہ کا شانِ نزول بیان کرتے ہوئے حضرت علّامہ مولانا سیِّد مفتی محمد نعیم الدین مُراد آبادی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  فرماتے ہیں:یہ آیت(حضرت سَیِّدُنا)سعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کے حق میں نازِل ہوئی۔ ان کی ماں حَمْنَہ بنتِ ابی سفیان بن اُمَیہ بن عبدِ شمس تھی۔ حضرت(سَیِّدُنا) سعد رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اپنے والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرتے تھے۔ جب آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اسلام لائے تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی والدہ نے کہا:تو نے یہ کیا نیا کام کیا؟ خدا کی قَسم !اگر تو اس سے باز نہ آیا تو نہ میں کھاؤں، نہ پیوں،یہاں تک کہ مرجاؤں اور تیری ہمیشہ کے لئے بدنامی ہو اور تجھے ماں کا قاتل کہا جائے۔ پھر اس بڑھیا نے فاقہ کیا،ایک روز نہ کھایا ، نہ پیا ، نہ سایہ میں بیٹھی، اس سے کمزور ہو گئی،پھر ایک رات دن اور اسی طرح رہی، تب حضرت(سَیِّدُنا)سعدرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ ان کے پاس آئے اورکہا:اے ماں !اگر تیری سو(100)جانیں ہوں اور ایک ایک کر کے سب ہی نکل جائیں تو بھی میں اپنا دِین چھوڑ نے والا نہیں!تو چاہےکھا چاہےمت کھا، جب وہ حضرت(سَیِّدُنا)سعدرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کی طرف سے مایوس ہو گئی کہ یہ اپنا دِین چھوڑنےوالےنہیں تو کھانےپینےلگی،اس پراللہ پاک نےیہ آیت نازل فرمائی اورحکم دیا کہ والدین کےساتھ نیک سُلوک کیاجائےاوراگر وہ کُفر وشرک کاحکم دیں تونہ ماناجائے ۔(خزائن العرفان،ص۷۳۵ملخصاً)