Book Name:Maa Baap Ko Satana Haram Hai

میٹھی میٹھی اسلامی  بہنو! ہماللہپاک کی بارگاہ میں توبہ کرتی اور اُس سے عافِیت کاسُوال کرتی  ہیں۔آہ !ماں باپ کی دل آزاری کس قَدَررُسوائی اور درد ناک عذاب کا باعِث ہے ، ماں باپ کابَہُت خیال رکھناچاہیےکہ ماں باپ جب آواز دیں بِلاعُذرجواب میں تاخیرنہ کیجئے۔ عموماً بعض لوگ اِس میں لاپروائی سے کام لیتے ہیں اورجواب میں تاخیر کو مَعَاذَاللّٰہ بُرابھی نہیں سمجھتے۔ یاد رہے! ماں باپ،دادا دادی وغیرہ کےصرف بُلانے سے نماز توڑنا جائز نہیں،البتہ اگر ان کا پُکارنا  کسی بڑی مصیبت کے ليے ہو تو توڑ دے، یہ حکم فرض کا ہے اور اگر نفل نماز ہے اور ان کو معلوم ہے کہ نماز پڑھتا ہے تو ان کے معمولی پُکارنے سے نماز نہ توڑے اور اس کا نماز پڑھنا انہیں معلوم نہ ہو اور پُکارا تو توڑدے اورجواب دے،اگرچہ معمولی طور سے بلائیں۔(بہار شریعت ج١ص٦٣٨ملخصاً)(بعد میں اس نمازِ نفل کو دوبارہ ادا کرنا واجِب ہے)جو لوگ والِدَین کی پکار پر خوامخواہ بے تَوَجُّہی کا مُظاہَرہ کر کے اُن کا دل دُکھاتے ہیں وہ سخت گنہگار اور عذابِ نار کےحقدار ہیں ۔ ماں آخِر ماں ہوتی ہے، بسا اوقات غَلَط فہمی میں بھی اُس کے منہ سے بد دعا نکل سکتی ہے اور اگر قَبولیَّت کی گھڑی ہو تو اولاد آزمائش میں پڑ جاتی ہے، چُنانچِہ

ماں کی بددعا سے ٹانگ کٹ گئی

شَیْخِ طریقت،امیرِ اہلسنّت حضرت علّامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادِرِی رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنی تصنیف”نیکی کی دعوت“صَفْحہ نمبر441 پر تحریر فرماتے ہیں:حضرت علّامہ کمالُ الدِّین دَمیری رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نقل کرتے ہیں:’’زَمَخْشَری‘‘(جو مُعْتَزِلی فِرقے کا ایک عالِم گُزرا ہے اُس)کی ایک ٹانگ کَٹی ہوئی تھی،لوگوں کے پوچھنے پر اُس نے اِنْکِشاف کیا کہ یہ میری ماں کی بد دُعا کا نتیجہ ہے، قِصّہ یُوں ہوا کہ میں نے بچپن میں ایک چِڑیا پکڑی اور اُس کی ٹانگ میں ڈوری باندھ دی،اِتِّفاق سے وہ میرے