Book Name:Ghous Pak Ka Ilmi Maqam

غوثِ اعظم کا حُلیہ

آپ  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا حُلْیَہ بیان فرماتے ہوۓ اَبُو عَبْدُاللہ بن اَحْمد بن قُدَامَه رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتےہیں: شَیْخُ الاسْلَام، سُلْطَانُ الاولِیَاء ، مُـحْیِ الدِّیْن،سَیِّد عَـبْدُالْـقَادِر جیلانی  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  نَازُک بَدن، درمیانہ قد،پھیلا ہوا سِیْنَہ،گھنی داڑھی اور گندمی رنگ کے مالک تھے۔  آپ  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکی بھنویں  ملی ہوئی تھیں،  آواز مُبارَک بُلَند اور چہرہ نہایت ہی خوب صورت  تھا۔ آپ   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نہایت ہی ذَہین تھے۔([1])

شکمِ مادَر میں عِلْم 

                عاشقِ اولیا وغوثُ الوریٰ،شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطّار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  اپنے رسالے ”مُنّے کی لاش“کےصفحہ نمبر4 پر تحریر فرماتے ہیں:پانچ(5)سال کی عمر میں(حُضُور غوثِ پاکرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ)جب پہلی بار بِسْمِ اللّٰہ پڑھنے کی رَسم کے لیے کسی بُزُرگ کے پاس بیٹھے تو اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْماوربِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیۡمِ پڑھ کر سورۂ فاتحہ اور الٓمٓ سے لے کر 18 پارے پڑھ کر سُنا دئیے۔ اُن بُزُرگ نے کہا: بیٹے! اَورپڑھئے۔ فرمایا: بس مجھے اِتنا ہی یادہے، کیوں کہ میری ماں کو بھی اِتنا ہی یاد تھا، جب میں اپنی ماں کے پیٹ میں تھا ،اُس وَقت وہ پڑھا کرتی تھیں ، میں نے سُن کر یاد کرلیا تھا۔([2])

ابتدائی تعلیم

ابھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ   چھوٹے ہی تھے کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے والدِ محترم حضرت سَیِّد ابوصالح موسیٰ جنگی دوست رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ انتقال فرماگئے ،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہکے ناناجان حضرت سیدنا عبدُ اللہ


 

 



[1]    نزہۃ الخاطرالفاتر ، ص۱۹

[2]    رسالہ منے کی لاش ص۴ بحوالہ الحقائق فی الحدائق ص۱۴۰