Book Name:Ghous Pak Ka Ilmi Maqam

ہے۔([1])

          میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!حُضُورغوث ِپاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کوعِلْمِ دِین کے پھیلانے کا اِس قدر ذَوق و شوق تھا کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اپنا وقت بالکل ضائع نہیں فرماتے تھےاورعلمی کاموں ہی میں اکثر مصروف رہتے،دوسرےشہروں کے طَلَبہ بھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کی تعریفات اورعُلوم و فُنون میں مہارت کے چرچے سُن کرآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کی خدمت میں عِلْمِ  دین حاصل کرنے اورآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کے فیض سے برکتیں لُوٹنے کے لئےحاضر ہوتے رہے،آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ علم و عمل کےایسے  پیکر تھے کہ جو بھی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کےپاس علم حاصل کرنےکےلئےحاضرہوتا،وہ خا لی ہاتھ نہ لوٹتا تھا ،آئیے!آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کے علم و عمل اوردرس وتدریس کی  خوبیوں اور علمی خدمات کے بارے میں سُنتے ہیںچُنانچہ

مَسْنَدِتَدْرِیْس

          حضرت سَیِّدُنا قاضی ابو سعید مُبارَک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کا    بغداد میں ایک مدرسہ تھا، وہ اس میں اصلاحی بیانات کرتے   اورعِلْمِ دین حاصل کرنے والوں کو علم سکھایا کرتے تھے، جب  قاضی صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کے علمی و عملی کمالات کا علم ہوا تو  قاضی صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  نے اپنا مدرسہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کے حوالے  کر دیا،پھر جب لوگوں نے آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  کی علمی مہارت  کا ذکر سنا تو لوگوں کی کثیر تعداد  آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ    کی بارگاہ میں عِلْمِ دِین حاصل کرنے کے لئے حاضر ہونے  لگی۔([2])

تیرہ (13)عُلوم پر دسترس

          حضرت علامہ نورُ الدّین ابُوالحسن علی شَطْنُوفی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:حضرت سَیِّدُنا شیخ


 

 



[1]   حیات المعظم فی مناقب    غوث اعظم ص ۴۶ بتغیر قلیل

[2]    سیرت غوث اعظم ص ۵۸ ملخصاً