Book Name:Ghous Pak Ka Ilmi Maqam

گناہ مٹا دیا جاتا ہے۔([1])

               نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَرصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا:اللہ   پاک جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے، اسے مصیبت میں مبتلا فرمادیتا ہے ۔([2])

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو! مصائب و آلام پر شِکوے شکایتیں کرنے اور ہروقت لوگوں کے سامنے اپنی پریشانیوں کارونا  رونے کے بجائے ان آزمائشوں اور تکلیفوں کا سامنا کرتے ہوئے صبر وتَحَمُّل سے کام لینا چاہئے۔اگرآج غم کے بادل چھائے ہوئے ہیں تو کل اِنْ شَآءَ اللہ خُوشیوں کی بارش بھی ہوگی،آج مشکلات نے گھیرا ہے تو  کل اِنْ شَآءَ اللہ آسانیوں کاڈیرا بھی ہوگا،جیسے خُوشیوں کا وقت آکر گزر جاتا ہے، ایسے ہی پریشانیوں کا وقت بھی گزر ہی جائےگا،یہی وجہ ہے کہ حُضُور غوثِ پاک  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مصیبتوں کے وقت اللہ پاک کے اس فرمانِ عالی کو پیشِ نظر رکھتے:

اِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًاؕ(۶) (پ۳۰،الانشراح:۶)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک دشواری کے ساتھ آسانی ہے۔

     اور پھر اللہ پاک نے اس صبر و استقامت کا اِنہیں وہ بدلہ عطا فرمایا کہ آپ   رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  علم و فضل میں اپنے زمانے کے تمام عُلما سےرُتبے میں بڑھ گئے۔چُنانچہ

غوثِ اعظم کا حُلیہ اور مقام و مرتبہ

شَیْخ امام اَبُو عَبْدُاللہ بن اَحْمد بن قُدَامَه رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتےہیں: شَیْخُ الاسْلَام، سُلْطَانُ الاولِیَاء، مُـحْیُ الدِّیْن،سَیِّدعَـبْدُالْـقَادِر جیلانی  رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے عِلْم کو حاصل کرنے میں بَہُتْ کوششیں کیں۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہنے بہت سے عُلَمائے وقت اور زمانے کے مشہور بزرگوں سےعِلْم حاصل کِیااور ان کی صحبتوں میں رہے۔جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ  اپنے زمانے کے عُلَما میں سب سے بڑے مرتبے پرپہنچ


 

 



[1]   مسلم، کتاب البروالصلة ، باب ثواب المؤمن فیما   الخ،ص۱۳۹۱، حدیث:۲۵۷۲

[2]    بخاری، کتاب المرضی ، باب  ماجاء کفارة المرض، ۴/ ۴، حدیث: ۵۶۴۵