Book Name:Auliya-e-Kiraam Kay Pakeeza Ausaaf

ایک اور روایت میں خود غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ اپنی عبادت و ریاضت کے معمولات بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں:میں پچیس (25)سالوں تک تنہا بیابانوں اور ویرانوں میں ریاضت کرتا رہا اور پندرہ (15) سال تک میں نے عشا ءاس طرح ادا کی کہ اس کے بعد ختمِ قرآن کرتا،  اس حال میں کہ میں ایک پاؤں پہ کھڑا رہتا۔  ایک رات سیڑھی پر چڑھتے ہوئےمیرے نفس نے مجھ سے کہا : تم ایک گھڑی بھی آرام نہیں کرتے؟ تو میں نے نفس کی یہ بات اپنے لیے خطرہ سمجھتے ہوۓ یہ کیا کہ ایک پاؤں پہ کھڑا ہوگیا اور قرآنِ پاک پڑھنا شروع کر دیا  اور تب تک ایسے ہی کھڑا رہا جب تک کہ قرآنِ پاک ختم نہ ہوگیا۔ (نزہۃ الخاطر الفاتر:۵۰)  

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

غوثِ پاک رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کی شان

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو! سُبْحٰنَ اللہ!سنا آپ نے ہمارے غوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ عبادت و ریاضت کے کیسے شیدائی تھے،عبادت سے محبت کا عالم یہ تھا کہ آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ  نے رات کو مختلف حصوں میں تقسیم کیا ہوا تھا ، رات کے کسی حصے میں ذکر و اذکار کرتے،  کسی حصے میں نوافل ادا کرتے،کبھی لمبے لمبے سجدے کرتے تو کبھی غور و فکر میں مصروف ہو جاتے، کسی وقت تلاوتِ قرآن کرتے تو کبھی عجز و انکساری کے ساتھ دعائیں مانگنے میں مشغول ہو جاتے۔ساری رات یہی سلسلہ رہتا۔ ٭یقیناً یہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ہی کی شان ہے کہ کئی کئی سالوں تک جنگلوں اور ویرانوں میں عبادت کرتے رہے، ٭یہ بھی آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ہی کی شان ہے پندرہ سال تک عشاء کی نماز اس طرح سے ادا کی کہ اس کے بعد ایک پاؤں پر کھڑے ہو کر ختمِ قرآن کرتے۔ ٭یہ بھی آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ہی کی شان ہے کہ چالیس (40) سال(Forty years) تک