Book Name:Auliya-e-Kiraam Kay Pakeeza Ausaaf

حفاظت کیلئے کوشاں رہیں، اُٹھتے بیٹھتے،چلتے پھرتےتوبہ و اِسْتِغْفار کریں اوراپنے ظاہر  وباطن کو  گُناہوں سے پاک  رکھیں، ہر عمل اللہ  پاک کی رضا  کیلئے  کریں اور ہر وقت اللہ  پاک کی خفیہ تدبیر سے ڈرتے رہیں۔

تیرے ڈر سے سَدا تَھر تَھراؤں                       خوف سے تیرے آنسو بہاؤں

کَیْف ایسا دے، ایسی ادا کی                  میرے مولیٰ تُو خَیْرات دیدے

(وسائل بخشش ،ص ،۱۲۸)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

غوثِ پاک رَضِیَ اللہُ عَنْہ   اور تحصیلِ عِلْمِ دِین   

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو! ہم سرکارِ غوثِ پاک رَضِیَ اللہُ عَنْہ  اور دیگر بزرگانِ دین کے پاکیزہ اوصاف سے متعلق سن رہی تھیں ۔ ان اوصاف میں سے ایک وصف   حصولِ علم بھی ہے۔یقیناًآج عِلْمِ دِین کے حصول کے لیے جو سہولیات (Facilites)  ہیں وہ پہلے کبھی نہ تھیں، پہلے تحصیلِ علم کے لیے قدم قدم پر مشکلات پیش آتی تھیں، پھر بھی ہمارے اسلاف بچپن ہی سے علمِ دین کی طرف مائل ہوجاتے تھے یوں آخر دم تک ان کا تعلیم و تَعَلُّمْ(یعنی علم حاصل کرنے اور دوسروں تک علم پہنچانے ) کا سلسلہ جاری رہتا تھا۔غوثِ پاک رَضِیَ اللہُ عَنْہ  بھی بچپن ہی سے علمِ دین سیکھنے میں مشغول ہو گئے تھے، آئیے اس کے کچھ واقعات سنتی ہیں:

چنانچہ منقول ہے کہ ابھی آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ کم سن تھے کہ اپنی والِدۂ مُحْتَرَمہ کی اجازت سے عِلْمِ دِین  کے حصول کے لیے بغداد پہنچے تھے۔(بہجۃالاسرار،ذکر طریقہ، ص۱۶۷ملخصاً) دورِ طالب علمی کے کچھ واقعات بیان کرتے ہوئے سرکارِ غوثِ پاک رَضِیَ اللہُ عَنْہ  خودفرماتے ہیں:میں اپنے طالِبِ عِلْمی کے زمانے