Book Name:Auliya-e-Kiraam Kay Pakeeza Ausaaf

            معلوم ہوا کہ خوفِ خدا بندۂ مؤمن کے ایمان کی نشانی  ہے۔ آئیے سرکارِ غوثِ پاک رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کے خوفِ خدا کا ایک ایمان افروز واقعہ سنتی ہیں:

غوث پاک رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کا خوف خدا

حضرت سَیِّدُناشیخ سَعدِی شِیرازِی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں کہ مسجدُ الحرام میں کچھ لوگ کعبۃُ اللہشریف کے قریب عبادت میں مصروف تھے ۔ اچانک اُنہوں نے ایک شخص کو دیکھا کہ دیوار ِ کعبہ سے لپٹ کر زاروقطار رو رہا ہے اور اس کے لبوں پر یہ دُعا جاری ہے:اے اللہ پاک! اگر میرے اعمال تیری بارگاہ کے لائق نہیں ہیں تو بروزِ قیامت مجھے اندھا (Blind)  اُٹھانا۔لوگوں کو یہ عجیب وغریب دُعا سُن کر بڑا تَعَجُّب ہوا،چُنانچہ اُنہوں نے دُعا مانگنے والے سے پوچھا،اے شیخ! ہم تو قیامت میں عافیت کے طلب گار ہیں اور آپ اندھا اُٹھائے جانے کی دُعا فرما رہے ہیں،اس میں کیا راز ہے؟اس شخص نے روتے ہوئے جواب دیا: میرا مطلب یہ ہے کہ اگر میرے اعمال اللہ پاک کی بارگاہ کے لائق نہیں تو میں قیامت میں اس لئے اندھا اٹھایا جانا پسند کرتا ہوں کہ مجھے لوگوں کے سامنے شرمندہ نہ ہونا پڑے ۔وہ سب لوگ اس عارفانہ جواب کو سُن کر بے حد متأثر ہوئے، لیکن اپنے مُخاطب کو پہچانتے نہ تھے ، اس لئے پوچھا ، اے شیخ ! آپ کون ہیں ؟ اس نے جواب دیا :میں عبدُالقادر جیلانی ہوں ۔                                                     (خوفِ خدا،ص ۱۱۹)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو! غوثِ پاک رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کا جذبۂ خوفِ خدا مرحبا۔اے کاش کہ ہم بھی خوفِ خدا رکھنے والی  بن جائیں۔

یاد رکھئے!خوفِ خدابہت بڑی نعمت ہے، جسے یہ نعمت نصیب ہوجائے اس کی دنیا بھی اچھی ہوتی ہے