Book Name:Auliya-e-Kiraam Kay Pakeeza Ausaaf

اے نفس تُو کتنا سوئے گا؟

(3)                  مشہور ولیہ حضرتِ رَابعہ بصریہرَحْمَۃُاللہ ِعَلَیْہا کے بارے میں منقول ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا  کی وفات تک یہ عادت رہی کہ ساری رات نماز پڑھتی رہتیں  اور جب فجر کا وقت قریب ہوتا تو تھوڑی دیر کے لئے سو جاتیں ،پھر بیدار ہو کرکہتیں : اے نفس!تم کتنا سوؤ گے اور کتنا جاگو گے، عنقریب تم ایسی نیند سو جاؤ گے کہ اس کے بعد قیامت کی صبح کو ہی بیدار ہو گے۔ (روح البیان، ۶/۲۴۲ الفرقان، تحت الآیۃ: ۶۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

خوفِ خدا کی اہمیت

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو! آپ نے اولیائے کرام کے واقعات سنے کہ یہ کتنی عبادت کرتے، مناجات کرتے اور ساری ساری رات اللہ پاک کا ذکر کرتے ،قرآنِ پاک  کی تلاوت کرتے، الغرض زندگی بھر عبادت و ریاضت میں مصروف رہتےتھے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ لوگ اللہ پاک سے بہت ڈرتے تھے  اور خوفِ خدا کے پیکر ہوتے تھے۔یقیناً ”خوف ِ خُدا“ ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ ہماری اُخْرَوِی نَجات کے لئے خوفِ خدا بڑی اَہمیَّت کا حامل ہے، کیونکہ عبادات کی بَجاآوری اور ممنوع چیزوں سے باز رہنے کا عظیم ذَرِیْعہ خوفِ خدا ہی ہے۔نبیِّ اکرم،نُورِمجسَّم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنےارشادفرمایا:’’رَاْسُ الْحِکْمَۃِ مَخَافَۃُ اللّٰہِ‘‘یعنی حکمت کا سَر چشمہ اللہ پاک کاخوف ہے۔ (شعب الایمان ،باب فی الخوف من اللہ تعالیٰ،۱/۴۷۱، حدیث:۷۴۴) جبکہ اللہ پاک خود پارہ 4 سورۂ اٰلِ عمران آیت نمبر 175 میں اِرْشادفرماتاہے:  

وَ خَافُوْنِ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(۱۷۵) (پ ۴، اٰلِ عمرٰن:۱۷۵)                تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اورمجھ سے ڈرو اگر ایمان رکھتے ہو۔