Book Name:Auliya-e-Kiraam Kay Pakeeza Ausaaf

میں اَسَاتِذہ سے سبق لے کر جنگل کی طرف نکل جایا کرتا تھا،پھر دن ہو یا رات ،آندھی ہو یا مُوسْلادھار بارش، گرمی ہو یا سردی اپنا مُطالَعہ جاری رکھتا تھا، اُس وقت میں اپنے سر پر ایک چھوٹا سا عِمامہ باندھتا اور معمولی تَرکاریاں کھا کرپیٹ کی آگ بُجھایا کرتا،کبھی کبھی یہ تَرکاریاں بھی ہاتھ نہ آتیں، کیونکہ بُھوک کے مارے ہوئے دوسرے فُقَرَا بھی اِدھر کا رُخ کر لِیا کرتے تھے، ایسے مَواقِع پر مجھے شَرْم آتی تھی کہ میں دَرْویشوں کی حق تلفی کروں ، مجبوراً وہاں سے چلا جاتا اور اپنا مُطَالَعہ(Studey) جاری رکھتا، پھر نیند آتی تو خالی پیٹ ہی کنکریوں سے بھری ہوئی زمین پر سوجاتا۔(قلائد الجواہر، ص۱۰ملخصاً)

عِلْمِ دِین   کی برکتیں

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو! ان واقعات سے ہمیں بھی درس حاصل کرنا چاہیے اور اپنی اولاد کو بچپن سے ہی عِلْمِ دِینسیکھنےپر لگا دینا چاہیے۔ عِلْمِ دِین کے فضائل کی تو کیا ہی بات ہے !مکتبۃ المدینہ کی کتاب بہار شریعت جلد 3 ص 618 پر لکھا ہے : ٭علم ایسی چیز نہیں جس کی فضیلت اور خوبیوں کے بیان کرنے کی حاجت ہو، ٭ساری دنیا جانتی ہے کہ علم بہت بہتر چیز ہے ٭اس کا حاصل کرنا  بلندی کی علامت ہے۔ ٭یہی وہ چیزہے جس سے انسانی زندگی کامیاب اور خوشگوار ہوتی ہے ٭ یہی وہ چیز ہے جس سے دنیا و آخرت سدھرتی ہے۔ ٭(اور علم سے )وہ علم مراد ہے جو قرآن و حدیث سے حاصل ہو ٭ یہی وہ علم ہے جس سے دنیا و آخرت دونوں سنورتی ہیں ٭ یہی وہ علم ہے جو ذریعۂ نجات ہے ٭ یہی وہ علم ہے جس کی قرآن و حدیث میں تعریفیں آئی ہیں ٭اوریہی وہ علم ہے جس کی تعلیم کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔(بہار شریعت ،۳/۶۱۸، بتغیر)

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو! واقعی عِلْمِ دِین ہی ایک لازوال دولت ہے، علمِ دین انبیا عَلَیْہِمُ