Book Name:Sayyiduna Zakariyya kay Waqiat aur Sayyidah Maryam ki Shan-o-Azmat

والے سے پوچھا:کیا تمہیں معلوم  ہے کہ فلاں فلاں جگہ مال مہنگا ہوگیا ہے؟اس نے کہا: نہیں ، اگر مجھے پتا ہوتا تو میں نہ بیچتا۔یہ سن کر آپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: اپنا مال لے لو اور میری رقم مجھے واپس دے دو،چنانچہ اس نے 30 ہزار درہم لوٹا دئیے۔(سیراعلام النبلاء، ۶/۴۶۴)یقیناًیہ آپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی اس شخص کے ساتھ بھلائی تھی کہ ریشمی کپڑے  کےمہنگا ہونے کا بتادیا جبکہ ہمارے معاشرے میں ایسے لوگ بھی ہیں جو لاعلمی سے فائدہ اٹھا کر قیمت بڑھ جانے کی بات دل میں چھپائے رکھتےہیں بلکہ بعض تو جھوٹ بھی بول دیتے ہیں کہ ابھی اس کی قیمت نہیں بڑھی۔

 (2)شیخ سری سقطی کا اندازِ تجارت

سِلسلۂ قادِرِیہ کے مشہور بزرگ حضرت سَیِّدُناسَرِی سَقَطِی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ حضرت سَیِّدُنامعروف کَرخی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے مرید اور حضرت سَیِّدُنا جنید بغدادی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کے اُستاد اور ماموں تھے۔آپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ پہلے پہل سَقَطیعنی معمولی اور چھوٹی موٹی چیزیں بیچتے تھے۔اسی مناسَبت سے آپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو”سَقَطِی“کہا جاتا ہے(یعنی وہ شخص جو سامان کو ٹوکری میں رکھ کر بیچتا ہے)۔ منقول ہے: آپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ مال خریدتے اور بیچتے تھے اورہر دس(10)دینار کے مال پر صرف آدھا دینار فائدہ لیتےتھے ، اس سے زیادہ اگر کوئی دیتا بھی تو نہیں لیتے تھے۔ (تذکرۃ الاولیاء، جزء۱،ص۲۴۶)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو! بزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہم اجمعین کی سیرت کا مطالعہ کیا جائے تو ان کی شخصیت میں خیر خواہی کی خوبی بہت واضح نظر آتی ہے،جبکہ آج معاملہ اس کےالٹ ہے،مثلاًاگر کوئی پیشہ اختیار کرنےکےارادے سے کسی سے مدد طلب کرنے آئے تو دوسرا شخص اپنے پیشے کے متعلق معلومات