Book Name:Sayyiduna Zakariyya kay Waqiat aur Sayyidah Maryam ki Shan-o-Azmat

ہے ،سانس کبھی زہریلی ہوتی ہے اِس لیے برتن سے الگ منہ کر کے سانس لو (یعنی سانس لیتے وقت گلاس منہ سے ہٹا لو)گرم دودھ یا چائے کو پھونکوں سے ٹھنڈا نہ کرو بلکہ کچھ ٹھہرو ، کچھ ٹھنڈی ہو جائے پھر پیو۔(مرآۃ المناجیح،۶/۷۷ )البتّہ درودِ پاک وغیرہ پڑھ کر شفا کی نیّت سے پانی پر دم کرنےمیں حَرَج نہیں۔ پانی پینے سے پہلے بِسْمِ اللہ پڑھ لیجئے۔چوس کرچھوٹے چھوٹے گُھونٹ پئیں، بڑے بڑے گُھونٹ پینے سے جِگر کی بیماری پیدا ہوتی ہے۔ پانی تین(3) سانس میں پئیں۔بیٹھ کر اورسیدھے ہاتھ سے پانی نوش کیجئے۔لَوٹے وغیرہ سے وُضو کیا ہوتو اُس کا بچا ہوا پانی پینا70 مرض سے شِفا ہے کہ یہ آبِ زم زم شریف سے مُشابَہَت رکھتا ہے،ان دو (یعنی وُضو کا بچا ہوا پانی اورزم زم شریف ) کے عِلاوہ کوئی سابھی پانی کھڑے کھڑے پینا مکروہ ہے۔(فتاویٰ رضویہ،۴/۵۷۵ ۔۲۱/ ۶۶۹ماخوذا)یہ دونوں پا نی  قبلے کی طرف رُخ کرکے کھڑے کھڑے پئیں۔پانی پینے سے پہلے دیکھ لیجئے کہ کوئی نقصان دہ چیز وغیرہ تو نہیں ہے۔( اِتحافُ السّادَۃ ، ۵ / ۵۹۴) پی چکنے کےبعد اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کہیے۔ حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام محمد غزالیرَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں:بِسْمِ اللہ پڑھ کر پینا شروع کرے پہلی سانس  کے آخِر میںاَلْحَمْدُ لِلّٰہ دوسرے کے بعد اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن اور تیسرے سانس کے بعداَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ الرَّحْمٰنِِ الرَّحِیْم پڑھے۔(اِحیاءالْعُلُوم،۲/۸) گلاس میں بچے ہوئے مسلمان کے صاف ستھرے جھوٹے پانی کو قابلِ استعمال ہونے کے باوجود خوامخواہ پھینکنا نہ چاہئے۔ منقول ہے:سُؤرُالْمُؤمِنِ شِفَاءٌ یعنی مسلمان کے جھوٹےمیں شِفاہے۔(الفتاوی الفقہیۃ الکبری لابن حجر الہیتمی،۴ /۱۱۷، کشف الخفاء  ، ۱/۳۸۴)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد