Book Name:Sayyiduna Zakariyya kay Waqiat aur Sayyidah Maryam ki Shan-o-Azmat

عَلَیْہِ  السَّلَام کے پاکیزہ گالوں پر اُون سے بنی ہوئی پَٹّیاں چپٹا دیتی تھیں۔جب بھی آپ عَلَیْہِ السَّلَام نَماز کے لئے کھڑے ہوتے تو رونا شروع کر دیتے،جس کے نتیجے میں وہ اُونی پَٹّیاں بھیگ جاتیں۔والِدۂ مُحترمہرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہَا انہیں خشک کرنے کے لئے جب نِچوڑتیں اور آپ عَلَیْہِ السَّلَام اپنی آنکھوں سے نکلنے والے پانی کو اپنی ماں کے بازو پر گرتا ہوا دیکھتے تو بارگاہِ الٰہی میں اِس طرح عرض کرتے:”اے اللہ پاک! یہ میرے آنسو ہیں،یہ میری ماں ہے اور میں تیرا بندہ ہوں جبکہ تُو سب سے زیادہ رَحم فرمانے والا ہے۔“(اِحیاءُ الْعُلوم، ۴ / ۲۲۵ملخصاً)

جنت و جہنم کے درمیان گھاٹی ہے

       منقول ہے:حضرت سَیِّدُنا یحییٰ عَلَیْہِ السَّلَام ایک مرتبہ کہیں کھو گئے۔آپ عَلَیْہِ السَّلَام  کے والِدِ مُحترم حضرت سَیِّدُنا زَکَرِ یّا  عَلَیْہِ السَّلَام تین(3)دن تک آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو تَلاش کرتے رہے،آخِر ایک مقام پر آپ  عَلَیْہِ السَّلَام  اس حال میں نظر آئے کہ ایک کُھدی ہوئی قَبْر میں کھڑے رو رہے ہیں۔فرمایا:اے میرے لال!میں تین(3)دن سے تمہیں ڈھونڈ رہا ہوں اور تم یہاں قبر میں کھڑے آنسو بہارہے ہو؟ عرض کی:باباجان! کیا آپ نے مجھے نہیں بتایا تھاکہ جنَّت اور دوزخ کے درمِیان ایک گھاٹی ہے جسے وُہی طے کر سکتاہے جو بَہُت رونے والا ہو،خوفِ خدا میں ڈوبا ہوا یہ جواب سُن کرحضرت سَیِّدُنا زَکَرِیَّاعَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا:میرے بیٹے!رؤواور یہ فرما کر خود بھی ان کے ساتھ مل کر رونے لگے۔(شُعَبُ الْاِیمان، ۱/۴۹۳،حدیث: ۸۰۹)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو! خوفِ خدا میں رونا ایک عظیم الشّان ”نیکی “ہے اور بہت بڑی سعادت