Book Name:Sayyiduna Zakariyya kay Waqiat aur Sayyidah Maryam ki Shan-o-Azmat

پرنٹ آؤٹ (Print Out)بھی کيا جا سکتا ہے۔

       منقول ہے کہ سب سے پہلے  کپڑا بُننے کا کام حضرت(سَیِّدُنا)آدمعَلَیْہِ السَّلام نے کیا  اور بعد میں کھیتی باڑی  کے کام میں مشغول رہے۔(تفسیرنعیمی، پ۱،البقرۃ، تحت الایۃ:۳۶، ۱/۲۶۰)حضرت سیّدنا اِدرِیسعَلَیْہِ السَّلام کپڑا سینے کا کام کرتے تھے۔(الحث  علی التجارۃ والصناعۃ، ص۱۱۳) اسی طرح ایک اور پیغمبر حضرت سَیِّدُنا داودعَلَیْہِ السَّلام بادشاہ بننے سے پہلے بکریاں چراتے رہے جبکہ بادشاہ بننے کے بعد زِرہیں (یعنی جنگ میں پہنا جانے والا لوہے کا جالی دار لباس)بناکر بیچتے تھے۔ (تفسیرخازن، سبا، تحت الآیۃ:۱۰، ۳/۵۱۷ملتقطاً)(جامع الاصول فی احادیث الرسول،۱۲/۱۷۰) (حلیۃ الاولیاء،۱/۲۵۸)اسی طرح مشہور مُحَدِّث حضرت سَیِّدُنا عبدُالله بن مبارَك رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کپڑے کی تجارت کرتے تھے۔(تاریخ بغداد،۶/۲۳۴)

       معلوم ہوا!رزقِ حلال کی کوشش میں کام کاج کرنا اللہ پاک کے نیک لوگوں کا طریقہ ہے۔ لیکن افسوس! آج کل ہمارے ہاں رزقِ حلال کمانے  کو عبادت سمجھنے کا جذبہ ختم ہوتا جا رہا ہے اور پیسہ کمانے کا کلچر تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے  چاہے وہ حلا ل ہو یا حرام، اسی وجہ سے ان میں جھوٹ، وعدہ خلافی، سودے پر سودا، ذخیرہ اندوزی، مال میں ملاوٹ، دھوکہ اور بداخلاقی جیسی بُری خامیاں بھی پیدا ہوتی جا رہی ہیں حالانکہ ہمارے بزرگوں کا انداز ایسا ہرگز نہ تھا،ان کا انداز اس بارے میں کیسا ہوتا تھا۔آئیے! دو (2) واقعات سنتی  ہیں:

(1)میری رقم واپس کر دو

       ایک بار بصرہ میں ریشمی کپڑا مہنگا ہوگیا،حضرت سَیِّدُنا یُونُس بن عُبَیْدرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو اس بات کا علم ہوا تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنے ایک شخص سے 30 ہزار درہم کا ریشمی کپڑا خریدا اورخریدنے  کے بعد بیچنے