Book Name:Sayyiduna Zakariyya kay Waqiat aur Sayyidah Maryam ki Shan-o-Azmat

دینےمیں کنجوسی سے کام لیتا ہے۔ایک بزرگ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:”لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آیا تھا جس میں آدمی بازار میں داخل ہو کر(بازار والوں سے) پوچھتا تھا:تمہارے خیال میں مجھے کس کے ساتھ معاملہ کرنا چاہئے؟تواس سے کہا جاتا: جس سے چاہو معاملہ کرلو۔پھر وہ زمانہ آیا جس میں یہ جواب ملتاتھا:جس سے چاہو معاملہ کرلو مگر فلاں فلاں شخص سے نہ کرنا،اس کے بعد وہ زمانہ  بھی آیاجس میں کہا جاتا:فلاں فلاں شخص کےعلاوہ کسی سے معاملہ نہ کرنا اور اب میں ایسے زمانے کے آنے سے ڈرتا ہوں جس میں یہ لوگ بھی  رخصت ہوجائیں۔‘‘اس فرمان کو ذکر کرنے کے بعدحضرت سَیِّدُنا امام غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: جس چیز کے ہونے  کا ان بزرگ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کو ڈر تھا گویا اب وہ ہوچکی ہے(یعنی اب ایسے لوگ اس دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں۔) (احیاء العلوم، کتاب السب المعاش ،۲/۱۱۱)

                                                صَلُّو ْا عَلَی الْحَبیب!                                       صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

سَیِّدُنا زَکَرِیَّا عَلَیْہِ السَّلَام کی حیات کی چند جھلکیاں

      میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو! ہم حضرت سَیِّدُنا زَکَرِیَّا عَلَیْہِ السَّلَام کے بارے میں سن رہی تھیں حضرت سَیِّدُنا زَکَرِیَّا عَلَیْہِ السَّلَام اپنےوقت کے بَیْتُ الْمَقْدِس کےتمام عالِموں اورعبادت گزاروں کےامام تھے،آپ عَلَیْہِ السَّلَامحضرت سَیِّدُنا عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَامکی والدۂ  محترمہ حضرت بی بی مریمرَضِیَ اللّٰہُ عَنْہاکےخالوتھے،آپعَلَیْہِ السَّلَامکو اللہ  کریم نے نُـبُوّت  کےشرفسے نوازا تھا۔(عجائب القرآن مع غرائب القرآن ،ص۶۵،۶۶ملخصاً)

       آئیے !آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کااولاد کے لئے دعا کرنے  کا واقعہ سنتی  ہیں :

       منقول ہے: حضرت سَیِّدُنا زَکَرِیَّا عَلَیْہِ السَّلَاماور حضرت عمران رَضِیَ اللہُ عَنْہُ دونوں ہم زُلف تھے(یعنی دونوں کے سُسر ایک تھے)۔ حضرت سَیِّدُنا زَکَرِیَّا عَلَیْہِ السَّلَامکی اَہلیہ کا نام ایشاع تھا جبکہ حضرت عمران رَضِیَ اللہُ