Book Name:Sayyiduna Zakariyya kay Waqiat aur Sayyidah Maryam ki Shan-o-Azmat

عَنْہ  کی اہلیہ کا نام حَنَّہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا تھا۔ ایک زمانے تک حضرت حَنَّہ رَضِیَ اللہُ عَنْہا کے ہاں اولاد نہیں ہوئی یہاں  تک کہ بڑھاپا آگیا اور مایوسی ہوگئی، ایک روز حضرت حَنَّہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَانے ایک درخت کے سائے میں ایک چڑیا دیکھی جو اپنے بچےکو دانہ کھلا رہی تھی۔ یہ دیکھ کر آپ  رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کے دل میں اولاد کا شوق پیدا ہوا اور بارگاہِ الٰہی میں دعا کی:اے ربِّ کریم!اگر تو مجھے بچہ دے تو میں اس کو بَیْتُ الْمَقْدِس کا خادم بناؤں گی اور اس خدمت کے لیے حاضر کردوں گی۔ اس زمانے میں بَیْتُ الْمَقْدِس کی خدمت کے لیے صرف لڑکوں کودیا جاتا تھا اور لڑکیاں اس قابل نہیں سمجھی جاتی تھیں۔ جب انہوں نے یہ نذر مان لی تو ان کے شوہر حضرت عمران  رَضِیَ اللہُ عَنْہ کو شدید فکر ہوئی، اس لیے انہوں نے فرمایا: یہ تم نے کیا کیا؟ اگر لڑکی ہوگی تو وہ اس قابل کہاں ہوگی؟ اہلیہ کے ہاں ولادت ہونے سے پہلے حضرت عمران رَضِیَ اللہُ عَنْہ  کا انتقال ہو گیا تھا۔(تفسیرخازن،اٰل عمران،تحت الآیۃ:۳۵،۱/۲۴۴ملخصاً)اللہ پاک کی قدرت کہ بیٹے   کے بجائے بیٹی کی ولادت ہوئی اس پر حضرت  حَنَّہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا نے اظہارِ افسوس کیا۔ انہیں حسرت و غم اس وجہ سے ہوا کہ لڑکی پیدا ہوئی ہے لہٰذا نذر پوری نہیں ہوسکے گی۔ لیکن ان پر ربِّ کریم کی خاص عطائیں  تھیں۔حضرت بی بی مریم رَضِیَ اللہُ عَنْہَا اپنے زمانے میں تمام جہان کی عورتوں سے افضل تھیں اور انہیں حضرت سَیِّدُنا عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام  کی والدہ ہونے کا شرف حاصل ہوا۔(تفسیربغوی، اٰل عمران، تحت الآیۃ: ۳۶، ۱/۲۲۷)        

       اللہ پاک نے نذر میں لڑکے کی جگہ حضرت مریم رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کو قبول فرما لیااور انہیں اچھے طریقے سے پروان چڑھایا۔ حضرت حَنَّہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا نے ولادت کے بعد حضرت مریم رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کو ایک کپڑے میں لپیٹ کر بَیْتُ الْمَقْدِس کے عُلَمَا کے سامنے پیش کردیا تاکہ وہ انہیں اپنی  پرورش  میں لے لیں۔ ان عُلَمَا کو بہت قابلِ احترام  شمار کیا جاتا تھا، یہ عُلَمَا تعداد میں ستائیس (27) تھے،یہ حضرت ہارون عَلَیْہِ