Book Name:Sayyiduna Zakariyya kay Waqiat aur Sayyidah Maryam ki Shan-o-Azmat

حضرت سَیِّدُنا زَکَرِیَّا عَلَیْہِ السَّلَام کی دعا قبول ہوئی ،اسی محراب میں جس میں آپ عَلَیْہِ السَّلَام نماز و دعا میں مشغول تھے اس کے راستے بند ہونے کے باوجود اچانک آپ عَلَیْہِ السَّلَامنے ایک سفید لباس والے جوان کودیکھا،وہ حضرت جبریل عَلَیْہِ السَّلَامتھے، انہوں نے آپ عَلَیْہِ السَّلَام کو بیٹے کی خوشخبری دی(اور نام بھی بتادیا کہ)ان کا نام یحییٰ ہوگا۔ (صراط الجنان، ۱/۴۶۹ ملخصاً)   

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                                  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو! بیان کردہ واقعے سےچند مدنی  پھول حاصل ہوئے:

 (1)کبھی بھی اللہپاک کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہیے بلکہ اس اُمید پر اس کی بارگاہ میں دعاکرتےرہنا چاہیے کہ کبھی نہ کبھی تو اُمید کا پھل ضرور ہاتھ آئےگا۔

(2)والدین کواپنی اولادکےحق میں دعائےخیرکرنی چاہیے کہ والدین کی دعا اولاد کے حق میں قبول ہوتی ہے۔

(3)حضرت سَیِّدُنا زَکَرِیَّا عَلَیْہِ السَّلَام نے پاکیزہ اولاد کی دعا مانگی۔ معلوم ہوا!صرف اولاد کی دعا نہیں کرنی چاہیے کہ اولاد تو زبردست آزمائش بھی بن سکتی ہے۔ لہٰذا پاکیزہ کردار،باعمل اور نیک  اولاد کی دعا کرنی چاہیے تاکہ وہ  دنیا و آخرت  میں نجات و بخشش کا ذریعہ بن جائے۔

(4)اللہ پاک کے نیک بندے اور بندیاں جس جگہ عبادت کرلیں وہ جگہ اس قدر بابرکت ہوجاتی ہےکہ وہاں  مانگی جانے والی دعائیںاللہ پاک کی بارگاہ میں جلد  مقبول ہوجاتی ہیں۔

 (5) حضرت سَیِّدُنا عیسیٰعَلَیْہِ السَّلَامکی والِدۂ ماجِدہ حضرت بی بی مریمرَضِیَ اللّٰہُ  عَنْہاایک باکَرَامَت وَلِیَّہ تھیں اوراللہ پاک نے انہیں بڑی عزت و شان سے نوازا تھا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                             صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد