Book Name:Sayyiduna Zakariyya kay Waqiat aur Sayyidah Maryam ki Shan-o-Azmat

ہے:

قَالَ اِنِّیْ عَبْدُ اللّٰهِ ﳴ اٰتٰىنِیَ الْكِتٰبَ وَ جَعَلَنِیْ نَبِیًّاۙ(۳۰) وَّ جَعَلَنِیْ مُبٰرَكًا اَیْنَ مَا كُنْتُ۪-وَ اَوْصٰنِیْ بِالصَّلٰوةِ وَ الزَّكٰوةِ مَا دُمْتُ حَیًّاﳚ(۳۱) وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَتِیْ٘-وَ لَمْ یَجْعَلْنِیْ جَبَّارًا شَقِیًّا(۳۲) وَ السَّلٰمُ عَلَیَّ یَوْمَ وُلِدْتُّ وَ یَوْمَ اَمُوْتُ وَ یَوْمَ اُبْعَثُ حَیًّا(۳۳) (پ۱۶، مریم:۳۰-۳۳)

ترجمۂکنزُالعِرفان:بچے نے فرمایا:بیشک میں اللّٰہ کا بندہ ہوں، اس نے مجھے کتاب دی ہے اور مجھے نبی بنایا ہے۔اور اس نے مجھے مبارک بنایا ہے خواہ میں کہیں بھی ہوں اور اس نے مجھے نماز اور زکوٰۃ کی تاکید فرمائی ہے جب تک میں زندہ رہوں۔اور (مجھے) اپنی ماں سے اچھا سلوک کرنے والا (بنایا) اور مجھے متکبر، بدنصیب نہ بنایا۔اور مجھ پر سلامتی ہو جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن وفات پاؤں اور جس دن زندہ اٹھایا جاؤں۔

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو!یہ حضرت(سَیِّدُنا)عیسیٰعَلَیْہِ السَّلام کامُعْجِزَہ ہےکہ پیدا ہوتے ہی فَصِیْح زبان میں گفتگو فرمائی۔اِس گفتگومیں سب سے پہلےآپ(عَلَیْہِ السَّلَام ) نے اپنے آپ کو خُداکا بندہ کہا۔تاکہ کوئی اِنہیں خُدا یا خُداکا بیٹا نہ کہہ سکے کیونکہ لوگ آئندہ آپ(عَلَیْہِ السَّلَام) پر تُہْمَت لگانے والے تھے اور یہ تُہْمَتاللہ پاک پر لگتی تھی۔اِس لئے آپ(عَلَیْہِ السَّلَام)کے مَنْصَب ِ رِسالت کا یہی تقاضا تھا کہ اپنی والِدہ(رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہا)پَر لگائی جانے والی تُہْمَت(اِلزام) کوخَتْم کرنے سے پہلےاُس تُہْمَت(اِلزام) کو دَفع (دور)کریں جو اللہ پر لگائی جانے والی تھی،اَللہُ اَکْبَر!سچ ہےکہ اللہ کریم جس کو نُبُوَّت کے شَرَف سے نوازتا ہے یقیناً اُس کی وِلادَت نِہایَت ہی پاک اور طَیِّب و طاہِر ہوتی ہے اور بچپن ہی سے اُس کی نُبُوَّت کے اعلیٰ آثار ظاہر ہونے لگتے ہیں۔(عجائب القرآن،۱۷۰ ملخصاً)

میٹھی میٹھی ا سلامی بہنو!حضرت سَیِّدُنا عیسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام  کے کلام سےہمیں  یہ مَدَنی پُھول بھی مِلا کہ