Book Name:Ghos-e-Pak Ka Khandan

غوثِ اعظم ، ص۲۶ملخصاً)

شہا! کاش قُفلِ مدینہ لگا لوں                                             زباں پر بھی اور آنکھ پر غوثِ اعظم

شہا نفسِ اَمَّارہ مَغلوب ہو اب                                          ہو شیطان کا دُور شَر غوثِ اعظم

تمہیں میرے حالات کی سب خبر ہے                               پریشاں ہوں میں کس قدر غوثِ اعظم

 (وسائل بخشش مرمم،ص۵۵۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                         صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!بیان کردہ حکایت سے ہمیں کئی مدنی پھول حاصل ہوئے،آئیے! ان مدنی پھولوں کی مہکی مہکی خوشبوؤں سے ہم بھی اپنا حصہ لینے کے لیے نہایت توجہ کے ساتھ سُنتے ہیں: (1)اللہ پاک کے نیک بندے،بندوں کےحقوق کے معاملے میں انتہائی حُسّاس ہوتے ہیں،اللہ پاک کے نیک بندےخوفِ خدا والے ہوتے ہیں، اللہ پاک کے نیک بندے فکرِ آخرت کی نعمت سے مالا مال ہوتے ہیں،ایک گمُنام سیب کھانے کے بارے میں اپنا محاسبہ کرنا بھی اللہ پاک کے نیک بندوں کی صفات میں شامل تھا،اللہ پاک کے نیک بندے اپنے قصور کومعاف کرانے کی خاطرکئی کئی جتن کرتے ہیں۔

اب ذرا ہم بھی اپنا احتساب کریں کہ کیا ہمارے اندر بھی یہ خوبیاں پائی جاتی ہیں؟کیا ہم بھی بندوں کے حقوق پورے طور پر ادا کرتے ہیں؟کیا ہمارے دل بھی خوفِ خدا سے سرشار ہیں؟کیا ہم بھی اپنے اعمال کا محاسبہ کرتے ہیں؟،کیا ہم بھی  اپنے قصور معاف کروانے کے لئے کوششیں کرتے ہیں؟ ،افسوس!آج کل تو قرض کے نام پر لوگوں کے ہزاروں بلکہ لاکھوں روپے ہڑپ کرلئے جاتے ہیں،آج بڑی بے شرمی کے ساتھ جائیدادوں پرقبضے کر لیے جاتے ہیں،اسلحے کے زورپرغریب اور کمزورلوگوں سے پیسے اورموبائل چھین لیے جاتے ہیں،آج بے رحم و ظالم لوگ پیسے کے نشے میں مَست ہوکر چھوٹے