Book Name:Ghos-e-Pak Ka Khandan

میں بھی ویسا ہی ہوجایا کرتا تھا،بِلاشبہ یہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ کی ایک شاندار کرامت تھی۔(بہجۃ الاسرار،ذکر نسبہ وصفتہ،ص۱۷۲ملخصاً)

بہرحال جب حضرت سَیِّدُناابُوصالح مُوسیٰ جنگی دوسترَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کو باغ کے مالک حضرت سَیِّدُنا عبداللہ صومعی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکے متعلق علم ہوگیا تو آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ بغیر کسی تاخیر کےان کی خِدمتِ بابرکت میں حاضر ہوگئےاورسارا ماجراعَرض کرنےکےبعدان سےمُعافی چاہی۔حضرت عبدُاللہ صومعیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہچونکہ ولایت کے اعلیٰ مرتبے پر فائز تھے،لہٰذا آپ بھانپ گئے کہ یہ شخص اللہ کریم کےمقبول بندوں میں سے ایک بندہ ہے،جبھی تو اپنا قصور معاف کروانے کی خاطر اتنا لمبا سفر کرکے یہاں تک آیا ہے۔چنانچہ حضرت سَیِّدُنا عبداللہ صومعیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے آ پ کی بات سُن کر فرمایا: بارہ (12)برس ہماری خدمت میں رہو گے، تب ہی معافی ملے گی،قربان جائیے!حضرت سَیِّدُناابُوصالح مُوسیٰ جنگی دوسترَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہپر جنہوں نے بغیر کسی بحث و تکرار کئے،اس شرط کوبخُوشی منظور فرمالیا اگرچہ شرعاً اس طرح قصور مُعاف کروانا لازم نہ تھااوربارہ(12)سال تک آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہکی صحبت ِبابرکت میں رہ کر آپ کی خدمت کرتے رہے۔جب 12سال پورے ہوگئے تو اگلاامتحان(Next trial)آپ کا استقبال کرنے کے لئے تیار تھا اور اس دفعہ کا امتحان شاید پچھلے امتحان سے عجیب اور سخت تھا،وہ یہ کہ ولیِ کامل حضرت سَیِّدُنا عَبْدُاللہصومعیرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنے آپ سےفرمایا:ایک خِدمت اور بھی ہے اوروہ یہ کہ میری ایک لڑکی ہے،جس میں چار(4)عیب ہیں،(1)آنکھوں سے اندھی ہے،(2)کانوں سے بہری ہے،(3) ہاتھوں سے معذور ہے اور(4)پاؤں سے لنگڑی(اپاہج)ہے، تمہیں اس سےنکاح بھی کرنا ہوگا اوردو(2)سال  تک مزید میری خدمت بھی کرنی ہوگی،اس کے بعد جہاں تمہارا جی چاہے چلے جانا۔

 حضرت سَیِّدُنا ابُوصالح مُوسیٰ جنگی دوسترَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ چونکہ اسلامی تعلیمات سے آگاہ،خوفِ خدا