Book Name:Ghos-e-Pak Ka Khandan

پرایسی رِقَّت طاری ہوئی کہ وہ گھٹنوں پرسَررکھ کر بیٹھ گیااورتھوڑی دیربعد سَراُٹھاکرعَرْض کی: حُضُور!مٹکوں کو توڑنے میں کیا حکمت تھی؟

حضرت سیدابُوصالح مُوسیٰرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اِرْشادفرمایا:تمہارے حال پرشفقت کرتے ہوئے اور تمہیں دُنیاو آخرت کی رُسوائی اورذِلّت سے بچانے کی خاطر ایساکیا۔خلیفہ پرآپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  کی اس حکمت بھری گفتگوکابہت اثرہوااورمتأثر ہوکر وہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی خِدمتِ اَقْدس میں عَرض گُزارہوا: عالیجاہ! آپ میری طرف سے بھی مُحْتَسِب(یعنی نگرانی کرنے)کے منصب پرمامُورہیں۔آپ نےبڑی بے نیازی سے فرمایا:جب میںاللہ پاک کی طرف سے مامُورہوں،توپھرمجھے مخلوق کی طرف سے مامُورہونے کی کیا ضرورت ہے۔اُسی دن سے آپرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ”جنگی دوست“کے لَقَب سے مشہورہوگئے۔( غوث پاک کے حالات، ص ۱۶ملخصاً)۔

آئیے!شہنشاہِ بغداد،حُضورغوثِ پاکرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہکے ناناجان،رحمتِ عالمیان، محبوبِ رحمن صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں فریادکرتے ہیں:

مجھے تم یارسولَ اللہ دے دو جذبَۂ تبلیغ                                شہا! دیتا پھروں نیکی کی دعوت یارسولَ اللہ

 (وسائل بخشش مرمم،ص۳۳۲)

شخصیات  کو بھی نیکی کی دعوت  دیجئے!

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!بیان کردہ حکایت سے معلوم ہوا!اللہ والےجاہ  و منصب رکھنے والوں کے رُعب و دبدبے سے متاثر نہیں  ہوتے،اللہ والے اُونچے منصب والوں کی خُوشامد و چاپلوسی نہیں کرتے،اللہ والے دنیوی عہدوں پر فائز لوگوں کو بُرائی میں مُبْتَلا دیکھ کر خاموش نہیں رہ پاتے، اللہ والے اُنہیں بھی نصیحت(Advice)کےمَدَنی پھول اِرشادفرماتے ہیں۔کیونکہ دولت مندوں کی