Book Name:Ghos-e-Pak Ka Khandan

خُوشامدتو وہ کرے،جسے دُنیا کی ذلیل دَولت پانے کالالَچ ہو،جبکہ اللہ والے توقَناعت کی قیمتی دولت سے مالا مال ہوتے ہیں،اللہ والوں کی نظر دولتمندوں کے فانی مال پر نہیں بلکہ اللہ والوں کورَحمتِ الٰہی پر بھروسا ہوتا ہے۔

یادرہے!مالداروں کی دولت کےسبب ان کی تعظیم کرنا شرعاً ممنوع ہے،چُنانچِہ مَنْقُول ہے:جو کسی مالدارکی اِس کے مالدار ہونےکے سبب آؤ بھگت کرے،اُس کا دو تہائی دِین جاتا رہا۔(کَشْفُ الْخِفاء ،۲ / ۲۱۵،رقم: ۲۴۴۲)

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!ہمارا کام صرف نیکی کی دعوت دینا اور بُرائی سے منع کرنا ہے،مَنوانا ہمارا کام نہیں ہے۔البتہ اگر کہیں کسی غَیر شرعی کام کو روکنے کی قُدرت(Power) ہے،تو  اسے روکنا  بھی ضروری ہوگا۔

یاد رہے!نیکی کی دعوت کے چند مراتب ہیں۔آئیے!ان مراتب کی کچھ  تفصیل سنتے ہیں،چنانچہ

حُجّۃُ الاِسْلام حضرت سَیِّدُنا امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ عَلَیْہ نیکی کی دعوت کے مَراتِب بیان کرتے ہوئے  فرماتے ہیں:(1)کسی جاہل کوحق بات بتانا۔ یعنی جسے شَرعی حکم مَعْلُوم  نہ ہو،اس کو شَرعی حکم بتانا۔(مثلاً سُود کالَین دَین کرنے والے کو یہ بتانا کہ یہ کام حرام ہے،لہٰذاآپ کو اس سےضَرور بچنا چاہیے )(2)نَرم گُفتگو کے ذَریعے وَعظ و نصیحت کرنا۔(جیسے  غیبت کرنے والے کو سمجھاتے ہوۓ نَرم لہجے میں کہنا: پیارے بھائی غیبت کرناحَرام اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے ۔ پھر آپ کیوں غیبت کے گُناہ میں مبتلا ہوتے ہیں؟ براہِ کرم !غیبت کرنےسے بچئےاور اپنا یہ ذِہْن بنائیے ! غیبت کریں گے نہ غیبت سُنیں گے۔ اِنْ شَآءَاللہ ۔(3)(نیکی کی دعوت دینے کا تیسرا دَرَجہ یہ ہے کہ خِلافِ شریعت کام کرنے والے کو)بُرابھلا کہنااورڈانٹ ڈپٹ کرنا۔بُرا بھلا کہنے سے مُراد یہاں  فحش کلامی نہیں بلکہ(اُستاد کااپنے شاگرد،والدین کا اپنی اَوْلاداورپیرکااپنے مُریدکو)اس طرح کہنا:”اے