Book Name:Ghos-e-Pak Ka Khandan

السَّلَام اور اولیائے کرام رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن  نے بہترین انداز میں سرانجام دیا۔

اَلْحَمْدُلِلّٰہسرکارِ بغداد،حضورغوثِ پاک رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کے والدِگرامی حضرت سَیِّدُنا موسیٰ جنگی دوست رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ  بھی اللہ پاک کے مقبول ولی تھے،آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا سینہ بھی اِصلاحِ اُمّت اور اُمت کی خیر خواہی کے مقدس جذبے سے سرشار تھا،لہٰذا  آپ نے نبیوں اور ولیوں کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے نیکی کی دعوت کے اس  عظیم فریضے کو اچھی طرح انجام دیا۔آئیے!آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کا نیکی کی دعوت دینے کے انداز پر مشتمل ایک دلنشین  واقعہ سنتے ہیں،چنانچہ

شراب کے مٹکے  توڑ دئیے

حضرت سَیِّدُناابُوصالح مُوسیٰ جنگی دوست رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہ ایک دن جامع مسجدکی طرف جارہے تھے،دیکھا کہ بادشاہِ وَقْت کے چند مُلازِم شَراب کے مٹکے سروں پراُٹھائے، بادشاہ کے محل کی طرف بڑھے چلےجارہے تھے۔جب آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے یہ منظر دیکھا تو بُرائی سے روکنے کے مُقدَّس جذبے سے سرشار ہو کر آگے بڑھے اور ان کے مٹکوں کوتوڑدیا۔آپ کے رُعب و دَبْدَبے،جَلال اوربزرگی کو دیکھ کرکسی بھی مُلازِم کو کچھ کہنے کی ہمّت نہ ہوئی لیکن انہوں نے جاتے ہی بادشاہ کے سامنےسارا واقِعہ بیان کردیا۔بادشاہ نےکہا:سیّدموسیٰ(رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ)کوفَوراً میرے دربار(Court)میں پیش کرو!۔چُنانچہ حضرت سیّد مُوسیٰ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہدربارمیں تشریف لے آئےتوبادشاہ نے غُصّے میں جَل بُھن کر پوچھا:آپ کون ہوتے ہیں میرے مُلازمین کی محنت کو ضائع کرنے والے؟حضرت سیدموسیٰ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنے فرمایا:میں مُحْتَسِب(یعنی نگرانی کرنے والا)ہوں اور میں نے اپنافرض اَداکیاہے۔بادشاہ نے کہا:آپ کس کے حکم سے مُحْتَسِب(یعنی نگرانی کرنے والے)مُقَرَّرکئے گئے ہیں؟حضرت سَیِّدمُوسیٰرَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہنے رُعب دارلہجے میں جواب دیا:جس کے حکم سے تم حکومت کر رہے ہو۔آپ  کے  اس اِرشادسےخلیفہ